قومی خبریں

مودی حکومت کے ضدی رویہ سے کسان مایوس، میٹنگ پھر بے نتیجہ ختم

آج کی میٹنگ کے دوران حکومت نے ایک بار پھر ایم ایس پی پر تحریری یقین دہانی اور تینوں زرعی قوانین پر ایک جوائنٹ کمیٹی بنانے کی تجویز رکھی، جسے کسان لیڈروں نے سرے سے خارج کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ زرعی قوانین پر کسانوں اور حکومت کے درمیان جاری رخنہ اندازی آج کی میٹنگ میں بھی ختم نہیں ہو سکی۔ زرعی قوانین پر مودی حکومت کے ضدی رویہ کے سبب کسان کافی مایوس ہوئے اور انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ قانون واپسی سے کم پر بالکل بھی تیار نہیں ہیں۔ کسان تنظیموں کے نمائندوں کے اس رخ کا مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور دیگر وزراء و لیڈران پر کوئی اثر نہیں ہوا جس کی وجہ سے میٹنگ ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ حالانکہ دونوں فریقین آئندہ 8 جنوری کو پھر میٹنگ کریں گے اور اس دوران حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور و خوض کرے گی۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق آج کی میٹنگ میں حکومت نے ایک بار پھر تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبہ پر ایک جوائنٹ کمیٹی کی تجویز پیش کی، جس پر کسان لیڈران تیار نہیں ہوئے اور قوانین کی واپسی کے مطالبے پر قائم رہے۔ میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ ’’ہم چاہتے تھے کسان تنظیمیں تینوں زرعی قوانین پر بات کریں۔ لیکن ہم کسی بھی حل تک نہیں پہنچ سکے کیونکہ کسان تنظیمیں قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر بضد رہے۔ مجھے امید ہے کہ اگلی میٹنگ کے دوران ہم ایک مثبت مذاکرہ کریں گے اور نتیجہ تک پہنچیں گے۔‘‘

Published: undefined

حکومت کے وزراء کے ساتھ آج کی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ 8 جنوری 2021 کو حکومت کے ساتھ پھر سے بات چیت ہوگی، لیکن ہمارا مطالبہ وہی ہوگا جو ابھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 8 جنوری کو پھر سے جب بات ہوگی تو زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کے ایشو پر ہی ہم اپنی بات رکھیں گے۔ ہم نے حکومت کو بتا دیا ہے کہ قانون واپسی نہیں ہوئی تو گھر واپسی بھی نہیں ہوگی۔

Published: undefined

میٹنگ میں شامل بھارتیہ کسان یونین لیڈر یدھویر سنگھ نے کہا کہ وزراء چاہتے تھے ہم ایک ایک کر تینوں قوانین پر تبادلہ خیال کریں۔ ہم نے اسے خارج کر دیا اور کہا کہ قوانین پر مباحثہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ ہم پوری طرح سے قوانین کی واپسی چاہتے ہیں۔ حکومت ہمیں حل کی جانب لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔

Published: undefined

آج کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے بھی میڈیا کے سامنے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت دباؤ میں ہے۔ ہم سبھی نے کہا کہ قوانین کو منسوخ کرنا ہی ہمارا مطالبہ ہے۔ ہم قوانین کو منسوخ کرنے کے علاوہ کسی دیگر موضوع پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ قوانین کو منسوخ کرنے تک احتجاجی مظاہرہ ختم نہیں ہوگا۔‘‘

Published: undefined

غور طلب ہے کہ مرکز کے ذریعہ پاس کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 40 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ رخنہ اندازی ختم کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک کئی دور کی میٹنگ ہو چکی ہے۔ گزشتہ میٹنگ میں حکومت نے بجلی بل اور پرالی جلانے کے ایشو پر کسانوں کا مطالبہ مان گئی تھی، لیکن ایم ایس پی اور متنازعہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ کسانوں نے آج کی میٹنگ سے پہلے صاف کر دیا تھا کہ میٹنگ صرف اسی موضوع پر ہو سکتی ہے کہ قوانین کو رد کرنے کا طریقہ کیا ہوگا، لیکن آج کی میٹنگ میں بھی کوئی فیصلہ نہیں نکلا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined