نئی دہلی: حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والی چوتھے دور کی بات چیت میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ تاہم، حکومت نے کسانوں کے کچھ مطالبات پر نرم موقف اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والی اس میٹنگ میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، خوراک و رسد کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش اور کسانوں کے 40 نمائندوں نے شرکت کی۔
Published: undefined
میٹنگ کے بعد نریندر تومر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور دونوں فریقوں نے اپنے موقف پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم امدادی قیمت کا نظام جاری رہے گا اور اس پر کسانوں کے خدشے کو دور کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو خوف ہے کہ نئے زراعتی قانون اے پی ایم سی نظام ختم ہوجائے گا، جبکہ ایسی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے نجی منڈیاں تیاں ہوں گی اور حکومت دونوں منڈیوں میں یکساں ٹیکس کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گی۔
Published: undefined
وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کو تجارت میں تنازعہ ہونے کی صورت میں ایس ڈی ایم کے پاس اپیل کرنے پر اعتراض ہے، جس کی وجہ سے وہ عدالت جانا چاہتے ہیں۔ حکومت اس پر بھی غور کرے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 5 دسمبر کو ایک بار پھر کسان لیڈروں سے بات چیت ہوگی۔
Published: undefined
اس درمیان کچھ کسان لیڈروں نے تینوں زرعی قوانین کی واپسی سے کم پر کوئی بھی بات قبول کرنے سے انکا کر دیا ہے، جب کہ کچھ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ آخری دور کی بات چیت میں کچھ مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملی اور ایسا لگتا ہے کہ کسانوں کے مظاہرے کا دباؤ مودی حکومت پر پڑا ہے جس کی وجہ سے وہ کسانوں کے مسائل پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
Published: undefined
میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان اور مشہور کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’بات چیت کے دوران ایم ایس پی پر حکومت نے کچھ اشارے دیے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر بہتر اسٹینڈ لے گی۔ بات چیت کچھ بہتر سمت میں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔‘‘ راکیش ٹکیت کے علاوہ آزاد کسان سنگھرش کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ہرجندر سنگھ ٹانڈا نے بھی آج ہوئی بات چیت کو گزشتہ میٹنگوں کے مقابلے مثبت ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میٹنگ کے پہلے ہاف میں ایسا لگا کہ بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پائے گا، لیکن دوسرے ہاف میں اندازہ ہوا کہ کسانوں کی تحریک نے حکومت پر دباؤ بنایا ہے۔ بات چیت بہتر ماحول میں آگے بڑھتا ہوا نظر آیا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف کسان لیڈر بلدیو سنگھ سرسا نے کہا کہ وہ کسی طرح کی ترمیم نہیں چاہتے بلکہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے خواہشمند ہیں۔ انھوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے سامنے انھوں نے اپنی بات رکھی ہے اور کہا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین میں کسی طرح کی ترمیم کی جگہ چاہتے ہیں کہ اسے واپس لے لیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم