قومی خبریں

تیس ہزاری واقعہ: لٹ گئی پستول، DCP کی پٹائی، آڈیو موجود، پھر کیوں نہیں ہوئی ایف آئی آر؟

تیس ہزاری کورٹ میں ہفتہ کے روز پولس اور وکیلوں کے درمیان ہوئے خونی جدوجہد میں روزانہ نئی نئی باتیں نکل کر سامنے آ رہی ہیں۔ پیر کے روز ایک سنسنی خیز آڈیو ٹیپ سامنے آیا جس میں کئی باتیں منکشف ہوئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ایک آڈیو ٹیپ تیس ہزاری کورٹ واقعہ پر مشتمل سامنے آیا ہے۔ اس آڈیو ٹیپ کو لے کر دہلی پولس نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ آڈیو ٹیپ میں حادثے کی آپ بیتی بیان کرتے کرتے بلک بلک کر رونے والا شمالی دہلی ضلع کی ڈی سی پی مونیکا بھاردواج کا نجی سیکورٹی گارڈ (آپریٹر) ہے۔

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

اس آڈیو ٹیپ کی تصدیق حالانکہ کسی بھی خبر رساں ایجنسی نے نہیں کی ہے، لیکن جس طرح سے آڈیو ٹیپ میں دو لوگوں کے درمیان بات چیت سنائی دے رہی ہے، اسے سن کر کوئی بھی سہر اٹھتا ہے۔ وائرل آڈیو ٹیپ سننے سے لگ رہا ہے کہ اس میں اپنا درد بیان کرنے والا پولس اہلکار وکیلوں سے جسم پر ملے زخموں سے کہیں زیادہ دہلی پولس کے ہی اعلیٰ افسروں سے مایوس ہے۔ اس آڈیو ٹیپ کے کچھ حصے اس طرح ہیں...

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

’’زیادہ چوٹ لگ گئی کیا تیرے کو بھی؟

ہاں، کندھا ٹوٹا ہوا ہے اور

امت سے بات ہوئی اس نے بتایا ہاتھ پر چوٹ آ گئی اس کے ہاتھ ٹوٹ رہے

کندھا ہے... رِسٹ ہے... اور انگوٹھا ہے۔ سر میں تین ٹانکے آئے ہیں۔‘‘

اس آڈیو میں آگے یہ بھی بات چیت سنائی دیتی ہے کہ...

’’میڈم کے بھی لگی ہے چوٹ؟

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

چوٹ نہیں لگی ہے لیکن دھکا مکی تو ہوئی ہے ان کے ساتھ بھی۔ بدتمیزی کی ہے یار انھوں نے، کندھا وندھا پکڑا ہے، کھینچا ہے، کالر پکڑا ہے۔

میڈم کا...؟

ہاں۔

اچھا۔

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

بھائی وہ تین چار سو تھے اور ہم پانچ تھے... میڈم تھیں، میں تھا...

نہیں... میڈم کے جو کندھے وندھے کھینچے وہ جنٹس وکیل تھے یا لیڈیز؟

جینٹس تھے بھائی، ایک بھی لیڈی نہیں تھی...

گالی گلوچ بھی کر رہے تھے۔

خوب گندی گندی بھائی۔ میرے پاس اس بات کی تو ویڈیو بھی پڑی ہے۔ میڈم کو کہہ رہے تھے... میڈم کو کہہ رہے تھے... (گالی...) تیرا تو آج ہم بنائیں گے خوب...۔‘‘

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

اس آڈیو میں میڈم سے مطلب شمالی دہلی ضلع کی ڈی سی پی مونیکا بھاردواج ہیں۔ آڈیو میں بات کرنے والے دونوں دہلی پولس کے اہلکار معلوم ہوتے ہیں۔ ان دونوں کی باتوں سے یہ راز فاش ہوتا ہے کہ آخر اتوار کو دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد ہوئے فیصلے کو سنتے ہی شمالی دہلی ضلع کی ڈی سی پی مونیکا بھاردواج آخر میں بچے کی مانند پھپھک پھپھک کر کیوں رو پڑی تھیں۔

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

آڈیو میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ... ’’لیکن میں نے تو دیکھا ہے کہ کل سنڈے کے دن ہائی کورٹ کھلتا ہے اور اپنے اپنے وکیلوں کو سنتا ہے... سی پی کو پولس کو پوری گندی طرح لتاڑا ہے۔ میڈم کورٹ کے باہر آ کر روئی ہیں۔ اتنی بری طرح سے سی پی کو دھمکایا ہے...

اچھا!

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

میڈم روئی ہیں کورٹ سے باہر آ کر... اسی بات سے اندازہ لگا لو کہ جب وہ روئی ہیں تو کیوں روئی ہیں، کچھ تو بات ہوئی ہے...

وہ نئی نئی ڈی سی پی ہے ابھی ڈی سی پی... ڈسٹرکٹ کے اندر... اسے پتہ نہیں ہے...

میڈم کو پتہ سب ہے... ہریندر بھی گیا اسپیشل سی پی سنجے بھی گیا اور میڈم بھی گئیں... تینوں جائیں گے یہ...۔‘‘

آڈیو کے ایک حصے میں حملے میں بری طرح زخمی اس پولس اہلکار کی جسمانی سے زیادہ ذہنی تکلیف کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ اس میں زخمی فرد کہتا ہوا سنائی پڑتا ہے کہ...

’’بھائی پستول بھی چھین لیا امت کا تو...

ہاں ہاں، پستول بھی گیا... جس کے ہاتھ آئی ہوگی وہ دے گا تھوڑے ہی اب۔

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

کیوں دے گا وہ، دیتے ہی چور نہیں بن جائے گا وہ، مقدمہ نہیں درج ہوگا اس پہ، اور دوسرا میری پستول... میری بھی پستول چھیننے کی کوشش کی تھی۔ کچھ تو میں میڈم کو بچانے کے چکر میں پٹا ہوں تو کچھ پستول بچانے کے چکر میں... جو پستول کی وہ نہیں ہوتی ہے ٹریگر کی جو وہ گول ہوتا ہے، اس میں انگلی پھنسا کر پیٹ سے چپکا لی... میں نے کہا پستول نہیں چھوٹے گی ہاتھ سے... بندہ گر گیا میری کمر پہ... جوتوں کے نشان ہیں کمر پہ... بیلٹ کے نشان ہیں، لوہے کی چین مار رکھی ہے کمر میں میرے... جو لاک اَپ میں نہیں ڈالتے ہیں لوہے کی چین، وہ میرے کمر میں مار رکھی ہے... میرے سر میں لوہے کا ڈنڈا مارا تھا، چابی ماری تھی... اور پتہ ہے بھائی جو بندہ اسکول میں میرا کالج میٹ رہا ہے نہ سب سے پہلے ڈنڈا اس... (گندی گالی) نے مارا ہے... او...۔‘‘

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

وائرل آڈیو ٹیپ میں ایک جگہ پر سنائی پڑتا ہے کہ ظلم کا شکار پولس اہلکار اپنی چوٹوں سے زیادہ کس قدر اپنوں کی بے رخی سے خفا ہے۔ مصیبت میں چاروں طرف سے گھری دہلی پولس بھلے ہی وائرل ٹیپ کو لے کر فی الحال کچھ نہ بولے لیکن ٹیپ اگر صحیح ہے تو پھر یہ سچ انتہائی کڑوا ہے... ٹیپ میں موجود آخر کی چند لائنیں تو یہی کچھ بیان کرتی ہیں۔ آپ بھی دیکھیے...

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

’’سچ بتاؤں تو میرا نہ نوکری سے بالکل من اٹھ گیا ہے... (روتے ہوئے)... کیونکہ اتنی بری طرح سے یار ایک انسان کے 10 منٹ بیہوش رہنے کے بعد بھی ان لوگوں نے بے ہوش کے اوپر بھی لات ماری... میرے منھ پہ... پڑے رہنے کے بعد بھی... اور ڈپارٹمنٹ نے... آپ لوگ تو بھائی ہو تو پوچھ رہے ہو، ڈپارٹمنٹ نے اب تک میرے آفس سے فون نہیں آیا کہ بھائی تو زندہ ہے، ٹھیک ہے، نہیں ہے... اور جس میڈم کے لیے اتنا پٹا ہوں میں، اسے تو بھنک بھی نہیں ہے تیرے آپریٹر کے چوٹ کتنی لگی ہے اور کہاں لگی ہے؟

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

پولس کی نوکری (گالی) ایسی ہی ہے... کیا کریں؟ امت سے بھی میں نے پوچھا کہ بھائی...

امت کے کان کا پردہ پھٹ گیا... نوں وَر- 2 کو گرا گرا کے ماری بھائی بیلٹ... بھائی گرا گرا کے...

میں نے امت سے پوچھا کہ نوں وَر-2 سے کوئی اسپتال میں ملنے کو آیا... وہ بھی یہی کہہ رہا بھائی ابھی تو کوئی بھی نہیں ملنے کو آیا... انھیں بھی بہت چوٹ آ رہی ہے...

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

بھائی بہت چوٹ لگی ہے امت کا کان کٹا ہے، کان کا پردہ پھٹا ہے... اس کو بہت چوٹ لگی ہے۔ وہ بتا نہیں رہا ہے۔ انٹرنل پیٹ میں میری باڈی میں اتنی گم چوٹ ہے کہ میں بستر پر پڑا رو رہا ہوں... کہیں بھی درد ہو جاتا ہے... کبھی بھی...

اور وہ کیا کہتے ہیں، پھر ان کے اوپر کوئی بھی ایکشن نہیں ہوا۔ وکیلوں پہ... مارا پیٹا کسی نے نہیں ان کو؟

نہ بھائی۔‘‘

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Nov 2019, 12:11 PM IST