قومی خبریں

وادی کشمیر میں ہزاروں شادیاں رک گئیں، کروڑوں کا کاروبار تباہ

ہزاروں شادیوں کے ملتوی ہونے سے جہاں نوجوانوں کے سر شادی کا سہرہ نہیں بندھ پا رہا ہے وہیں شادی کی تیاریوں سے وابستہ لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: جموں و کشمیر میں آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو غیر موثر کرنے کے بعد ، وادی میں وسیع بدامنی کی وجہ سے ہزاروں شادیوں کی تقریبات ملتوی ہونے سے جہاں نوجوانوں کے سر شادی کا سہرہ نہیں بندھ پارہا ہے وہیں شادی کی تیاریوں سے وابستہ لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

یہاں کی شادیوں میں رشتہ داروں کے وادی میں مقیم قریبی افراد اور دوستوں کی موجودگی اہم ہوتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں مدعو مہمانوں کو شادی کی تقریب ملتوی ہونے کے بارے میں انھیں آگاہ کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

پچھلی قریب ایک دہائی کے دوران ، وادی میں شادی کی تقریبات بھی ایک صنعت کے طور پر ابھری ہیں۔ یہاں ایک شادی کی تقریب میں کم سے کم پانچ سے 20 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 50 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ ہوتے ہیں ۔

Published: undefined

جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کی دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ، بدلے ہوئے ماحول میں شادی کی تقریب سے متعلق کیٹررز ، باورچی ، سجاوٹ اور ڈسپوزیبل اشیاء مہیا کرنے والے لاکھوں افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ایک کیٹرر کمپنی کے مالک شبیر احمد نے یواین آئی کو بتایا کہ وادی میں جولائی تا ستمبر شادیوں کا اصل موسم ہوتا ہے ، لیکن موجودہ ہنگامہ خیز ماحول میں شادی کی تقریب سے منسلک صنعت بھاری نقصان کا شکار ہورہی ہے اور لوگوں کو شادیوں کو ملتوی کرنا پڑتا ہے۔ شادیوں کے ملتوی ہونے کی وجہ سے ، لاکھوں افراد اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہوگئے ہیں۔ بھیڑ اور چکن کے تاجر سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں ، جو ریاست کے باہر سے اسٹاک لاتے ہیں اور اسے یہاں رکھ دیتے ہیں۔

Published: undefined

دارالحکومت سری نگر میں رہنے والے شکیل خان نے کہا ، ’’ وادی میں بدامنی کے بعد "9 اگست کو میرے بیٹے کے نکاح کی تقریب منسوخ کرنی پڑی۔" کیٹررز ، باورچیوں اور شادی کے گھروں کے انتظاموں کو منسوخ کرنے میں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور بکنگ کے وقت جو رقم انہوں نے جمع کروائی تھی وہ ڈوب گئی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ موبائل فون ، انٹرنیٹ اور لینڈ لائن فون کی خدمات بند ہونے کی وجہ سے شادی منسوخ ہونے کی معلومات اخبار میں اشتہار دے کر اور نیوز چینل میں نشر کرتے ہوئے دی گئ ، لیکن بہت سے لوگ تقریب میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ میں نے بہت شرمندگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مہمانوں کو واپس بھیج دیا۔ ‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined