بہار میں ایس آئی آر معاملہ پر سپریم کورٹ کی اہم ہدایت، تصویر سوشل میڈیا
سپریم کورٹ نے آج بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) سے متعلق دعوے اور اعتراضات درج کرنے کی مدت کار میں توسیع سے متعلق آر جے ڈی اور اے آئی ایم آئی ایم کی عرضیوں پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے ایس آئی آر مہم میں اعتراضات اور دعوے درج کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کی طے کردہ آخری تاریخ یعنی یکم ستمبر کو بڑھانے سے منع کر دیا ہے۔ اس نے مدت کار میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو تعاون کے لیے فعال کریں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہم یہ اخذ کرتے ہیں کہ دعوے و اعتراضات کی منظوری سے متعلق پیش حقائق کے سوالات سنگین طور پر متنازعہ ہیں۔ ان کارروائیوں میں اہم ایشو ووٹرس کی سہولت کے لیے، ہم بہار اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے نائب سربراہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ کل دوپہر سے پہلے نیم قانونی رضاکار کی تقرری نوٹیفکیشن کے لیے ہدایت جاری کریں۔ اس کے بعد ہر پی ایل وی، ضلع لیگل سروس اتھارٹی کے سربراہ کو ایک خفیہ رپورٹ پیش کرے گا۔ پی ایل وی سے جمع کی گئی یہ جانکاری آگے غور کے لیے اسٹیٹ لیگل سروس اتھارٹی کی سطح پر یکجا کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے حکم میں کمیشن کی اس دلیل کو درج کیا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے کہ دعوے و اعتراضات یکم ستمبر کی آخری تاریخ کے بعد بھی پیش کی جا سکتی ہیں اور لسٹ کو آخری شکل دینے کے بعد ان پر غور کیا جائے گا۔ دعووں پر غور کرنے کا عمل نامزدگی کی آخری تاریخ تک جاری رہے گا۔ دعوے و اعتراضات داخل کرنے کا کام جاری رکھا جائے۔ اس درمیان سیاسی پارٹیاں پیش کردہ نوٹ پر اپنا رد عمل پیش کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
آج ہوئی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں سینئر ایڈووکیٹ راکیش دویدی نے الیکشن کمیشن کی طرف سے دلیل دی کہ اگر دستاویزات میں کوئی خامی ہے تو ہم 7 دنوں کے اندر نوٹس دیں گے۔ 7.24 کروڑ میں سے 99.5 فیصد نے دستاویزات جمع کر دیے ہیں۔ بیشتر سیاسی پارٹیاں صرف نام ہٹانے کے لیے درخواست کر رہی ہیں، شامل کرنے کے لیے نہیں۔ دوسری طرف ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے شرائط و ضوابط پر بھی عمل نہیں کر رہا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت نے اس تعلق سے کہا کہ جو بھی ضابطہ مقرر کی اگیا ہے، وہ الیکشن کمیشن کا عزم ہے۔ اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ان کے ضابطہ کے پوائنٹ 11 میں دعووں اور اعتراضات کے لیے ایک عمل مقرر ہے۔ وہ اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ سبھی نے دستاویزات جمع کر دیے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ وہ اس کے لیے بحث کر رہے ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مان لیجیے آج آپ 1000 ووٹرس کا سرٹیفکیشن کر پاتے ہیں اور مان لیجیے کہ 100 میں آپ کو خامیاں ملتی ہیں۔ کیا آپ اس کا انکشاف کرنے کے لیے 25 ستمبر کا انتظار کریں گے؟ اس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ نہیں، اس میں 7 دن لگیں گے۔ یہ ایک جاری رہنے والا عمل ہے۔ آر جے ڈی نے اپنے بی ایل اے سے صرف 10 دعوے پیش کیے ہیں۔ کسی کو بھی باہر نہیں کیا گیا ہے۔ ان کی واحد فکر یہ ہے کہ یہ آر جے ڈی کے نام پر کیوں نہیں دکھایا گیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے شامل کرنے کے لیے 103 دعوے مزید شامل کرنے کے لیے 15 دعوے پیش کیے تھے۔ بیشتر دعوے نام ہٹانے کے لیے ہیں۔
Published: undefined
سماعت کے دوران پرشانت بھوشن نے کہا کہ آج کے بعد کوئی بھی اعتراض اور دعویٰ داخل کرنے پر حتمی فہرست میں نہیں آئیں گے۔ سپریم کورٹ نے اس پر کہا کہ ایسا تو نہیں ہے کہ بغیر طے کردہ نظام کے کام کریں۔ بھوشن نے وضاھت کی کہ وہ (الیکشن کمیشن) ضابطہ کے مطابق شفافیت پر عمل نہیں کر رہے ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ حکم میں سیاسی پارٹیوں کو تعاون کے لیے کہا تھا، لیکن ان کے دعوے تو محض 100 ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ لوگوں کو پریشانی نہیں ہے، لیکن اے ڈی آر کو ہے جس کا بہار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined