
تصویر اے آئی
ملک کے تعلیمی نظام کے متعلق ایک تشویشناک اور حیران کرنے والی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ وزارت تعلیم کی جانب سے حال ہی میں جاری ’یو ڈی آئی ایس ای‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 7993 ایسے اسکول ہیں، جہاں تعلیمی سال 25-2024 میں ایک بھی طالب علم کا داخلہ نہیں ہوا ہے۔ یعنی کہ یہ تمام اسکول مکمل طور سے خالی ہیں، اس کے باوجود وہاں 20817 اساتذہ بحال ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ زیرو-انرولمنٹ والے اسکول مغربی بنگال میں ہیں۔ یہاں 3812 اسکولوں میں ایک بھی طالب علم نہیں ہیں، پھر بھی 17965 اساتذہ ان اسکولوں میں کام کر رہے ہیں۔ مغربی بنگال کے بعد تلنگانہ دوسرے مقام پر ہے، جہاں 2245 خالی اسکولوں میں 1016 اساتذہ ہیں۔ تیسرے مقام پر مدھیہ پردیش ہے، جہاں 463 اسکول ایسے ہیں، جن میں ایک بھی طالب علم نہیں ہے، لیکن 223 اساتذہ تعینات ہیں۔ اترپردیش میں بھی 81 اسکول اسی فہرست میں شامل ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مذکورہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے کئی ریاستوں نے اب اسکولوں کو ضم کرنا شروع کر دیا ہے۔ یعنی جن اسکولوں میں طلبہ کی تعداد بہت کم ہے یا بالکل نہیں ہے، انہیں قریب کے اسکولوں میں ضم کر دیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد ہے اساتذہ اور وسائل کا بہتر طور سے استعمال کرنا، تاکہ سرکاری اخراجات ضائع نہ ہوں۔ دوسری جانب وزارت تعلیم کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ اسکولی تعلیم ریاست کا موضوع ہے۔ تمام ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زیرو-انرولمنٹ والے اسکولوں کو ضم کریں تاکہ عملے اور وسائل کا صحیح استعمال ہو سکے۔ کچھ ریاستوں نے اس سمت میں ٹھوس قدم بھی اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں۔ 24-2023 میں پورے ملک میں 12954 اسکول ایسے تھے، جہاں کوئی طالب علم نہیں تھا، جبکہ 25-2024 میں یہ تعداد کم ہو کر 7993 رہ گئی ہے۔ یعنی تقریباً 38 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔ کئی ریاستوں نے اس مسئلہ سے مکمل طور سے نجات پا لیا ہے۔ ہریانہ، مہاراشٹر، گوا، آسام، ہماچل پردیش، چھتیس گڑھ، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ جیسی ریاستوں میں ایک بھی زیرو-انرولمنٹ اسکول نہیں بچا ہے۔ اسی طرح دہلی، پڈوچیری، لکشدیپ، دادر و نگر حویلی، انڈمان-نکوبار جزائر اور دمن-دیو جیسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اب تمام اسکولوں میں طلبہ کا داخلہ ہو چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined