قومی خبریں

کیرالہ کے مسلم جوڑے نے ’عالمی یومِ خواتین‘ پر دوبارہ شادی کرنے کا کیا اعلان، بیٹیوں کو لے کر تھے فکرمند!

شکور نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ از سر نو شادی کرنے کا ان کا یہ فیصلہ شریعہ قانون یا کسی دیگر کو غلط ثابت کرنے کے لیے نہیں ہے۔

شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

کیرالہ کے ایک مسلم جوڑے نے اپنی شادی کے 29 سال بعد از سر نو شادی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان لوگوں کے لیے حیرت کی وجہ بنا ہوا ہے۔ مسلم جوڑے نے یہ فیصلہ اپنی بیٹیوں کی فکر کرتے ہوئے لیا ہے، اور جسے بھی اس سلسلے میں جانکاری مل رہی ہے، وہ انگشت بدنداں نظر آ رہا ہے۔

Published: undefined

دراصل کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع میں سی شکور اور شینا نے اسپیشل میرج ایکٹ (ایس ایم اے) کے تحت دوبارہ شادی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے 8 مارچ یعنی عالمی یومِ خواتین کا انتخاب کیا ہے۔ یعنی کل وہ از سر نو شادی کے بندھن میں بندھیں گے۔ وہ اپنی تین بیٹیوں کی مالی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی شکور وکیل اور اداکار ہیں۔ ان کی بیوی شینا مہاتما گاندھی یونیورسٹی کی سابق پرو-وائس چانسلر رہی ہیں۔ ان دونوں کو کوئی بیٹا نہیں ہے اور اسلامی شریعت کے مطابق ان کی تینوں بیٹیوں کو وراثت کا ایک مخصوص حصہ ہی مل سکتا ہے۔ ایسے میں مسلم جوڑے نے اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت دوبارہ شادی کر اپنی بیٹیوں کو مالی سیکورٹی فراہم کرنے کے بارے میں سوچا۔

Published: undefined

دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک میں اور کچھ ہندو طبقات میں بھی جوڑے اکثر اپنی ازدواجی زندگی کے کچھ سال مکمل ہونے کے بعد آپس میں دوبارہ شادی کرتے ہیں۔ لیکن شکور اور شینا مسلم وراثت قانون میں موجود کچھ شرائط کے سبب اپنی شادی کو پھر سے رجسٹر کرانے پر آمادہ ہوئے ہیں۔ مسلم شریعت کے مطابق بیٹیوں کو اپنے والد کی ملکیت کا صرف دو تہائی حصہ دیا جاتا ہے۔ کوئی بیٹا نہ ہونے پر باقی ملکیت اس کے بھائیوں کے پاس چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شکور اور شینا ایس ایم اے کے تحت شادی کو پھر سے رجسٹر کرا کر صورت حال کو بدلنے کی امید کر رہے ہیں۔

Published: undefined

شکور نے اس بارے میں ایک فیس بک پوسٹ بھی کیا ہے جو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں انھوں نے کہا ہے کہ میں نے اس بارے میں سوچا کہ اپنی بیٹیوں کے لیے کیا کچھ چھوڑ کر جا رہے ہیں اور کیا وہ ان کی ساری بچت اور ملکیت کی جانشیں ہوں گی؟ شکور کو فکر یہ تھی کہ 1937 کے مسلم پرسنل لاء (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ اور عدالتوں کے ذریعہ لیے گئے اسٹینڈ کے مطابق والد کی ملکیت کا صرف دو تہائی حصہ بیٹیوں کے پاس جاتا ہے۔ شکور نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ شریعہ قانون کے تحت وصیت چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے، اور اس حالت سے باہر نکلنے کا واحد طریقہ ایس ایم اے کے تحت شادی کرنا ہے۔

Published: undefined

شکور اس بات کو لے کر پرامید ہیں کہ ان کا فیصلہ مسلم کنبوں میں بیٹیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی تفریق کو ختم کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔ ساتھ ہی شکور نے اپنے پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ از سر نو شادی کرنے کا ان کا یہ فیصلہ شریعہ قانون یا کسی دیگر کو غلط ثابت کرنے کے لیے نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • گزشتہ 10 سالوں میں بنے کئی قوانین یا قوانین میں کی گئیں ترامیم امتیازی سلوک کی واضح مثال، آئیے کچھ قوانین پر ڈالیں نظر

  • ,
  • ’کانگریس نے سخت قانون بنا کر نوجوانوں کو پیپر لیک سے آزادی دلانے کا عزم کیا ہے‘، نیٹ پیپر لیک معاملہ پر راہل گاندھی کا رد عمل