قومی خبریں

اڈیشہ کے پوری ضلع میں لال چینٹیوں کا قہر، گاؤں والے ہجرت پر مجبور!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گھروں میں چینٹیاں دکھائی دینا عام بات ہے، لیکن اڈیشہ کے پوری ضلع میں ان چینٹیوں نے دہشت کا عالم پیدا کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لال چینٹیوں نے پوری ضلع میں خوفناک ماحول قائم کر دیا ہے، اور نتیجہ یہ ہے کہ کئی گھر کے گھر علاقہ چھوڑ کر دوسری جگہ ہجرت کرنے کے لیے مجبور ہو گئے ہیں۔ چینٹیوں کا یہ قہر گزشتہ کچھ دنوں میں ہی دیکھنے کو ملا ہے اور ہر طرف بس یہی کوشش دکھائی دے رہی ہے کہ کس طرح ان لال چینٹیوں سے بچا جائے۔

Published: undefined

دراصل اڈیشہ کے کئی علاقوں میں موسلادھار بارش کے سبب سیلاب کا نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پوری ضلع کے براہمن واسی گاؤں میں بھی سیلاب سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب جب پانی اس علاقہ سے دھیرے دھیرے نکل رہا ہے تو لاکھوں کی تعداد میں لال چینٹیوں نے گاؤں پر حملہ کر دیا ہے۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اس گاؤں سے ہر کوئی جلد از جلد نکلنا چاہ رہا ہے۔ چینٹیوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ زہریلی ہیں اور کافی تکلیف پہنچانے والی بھی ہیں۔ سائنسداں گاؤں کو ان زہریلی چینٹیوں سے آزاد کرانے کے لیے باضابطہ مہم چلا رہے ہیں۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ براہمن واسی گاؤں میں مکانوں سے لے کر درختوں تک، ہر جگہ ان چینٹیوں کے گروپ موجود ہیں۔ یہاں بہت سے مقامی لوگوں کو ان چینٹیوں نے کاٹا جس سے ان کی جلد پر سوزش اور جلن کی شکایتیں ہوئیں۔ جراثیم کش پاؤڈر ڈالنے کے باوجود ان چینٹیوں سے براہمن واسی گاؤں کے لوگوں کو راحت نہیں مل رہی ہے۔ ’او یو اے ٹی‘ کے سینئر سائنسداں سنجے موہنتی نے بتایا کہ گاؤں ندی اور جھاڑیوں والے جنگل سے گھرا ہوا ہے۔ ندی کنارے اور جھاڑیوں میں رہنے والی چینٹیوں نے گاؤں کی طرف رخ کیا ہے کیونکہ ان کی رہائش والے علاقے پانی میں ڈوب گئے تھے۔

Published: undefined

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ کا جلد از جلد حل نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ایک سائنسداں نے کہا کہ ’’ہماری ترجیح رانی چینٹیوں کا پتہ لگا کر انھیں مارنا ہے، کیونکہ وہی علاقے میں چینٹیوں کے حملوں کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘‘ بہرحال، اب دیکھنا ہوگا کہ اڈیشہ کے اس گاؤں کو لال چینٹیوں کی دہشت سے کب تک چھٹکارا مل پاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined