
مہنگائی کے محاذ پر ایک بار پھر عام لوگوں کو بری خبر مل رہی ہے۔ ملک میں خوردہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں خوردہ مہنگائی نومبر میں سالانہ بنیاد پر بڑھ کر 0.71 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ اکتوبر میں یہ ریکارڈ ذیلی سطح 0.25 پر تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خوردہ مہنگائی میں 0.46 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ خوردنی اشیا کی قیمتوں میں کئی مہینوں کی گراوٹ کے بعد مضبوطی آنے سے یہ اضافہ درج کیا گیا ہے، حالانکہ حال ہی میں جی ایس ٹی میں کی گئی تخفیف کا اثر اب بھی بنا ہوا ہے۔
Published: undefined
یہ لگاتار دسواں مہینہ ہے جب مہنگائی آر بی آئی کے 4 فیصد کی درمیانہ مدت کے ہدف سے نیچے رہی۔ غور طلب ہے کہ صارفین پرائس انڈیکس (سی پی آئی) باسکیٹ کا تقریباً نصف حصہ خوردنی اشیا کی قیمتوں کا ہوتا ہے۔ نومبر میں ان کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 3.91 فیصد کی گراوٹ آئی، جو اکتوبر میں 5.02 فیصد کی گراوٹ سے کم ہے۔ حالانکہ خوردنی اشیا کی مہنگائی میں ماہانہ بنیاد پر 111 بیسس پوائنٹ کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے کہا کہ اب رواں مالی سال میں مہنگائی کی اوسط 2 فیصد رہ سکتی ہے، جو اس کے پہلے کے 2.6 فیصد کے اندازے سے بہت کم ہے اور ایک ماہ پہلے رائٹرس کے ذریعہ کیے گئے سروے کے 2.2 فیصد کے اندازہ سے بھی کم ہے۔ سنٹرل بینک نے مالی سال کے دوران لگاتار مہنگائی کی پیشین گوئی میں تخفیف کی ہے، جبکہ ایم پی سی کی مستقل میٹنگوں میں ترقیاتی اندازوں کو بڑھایا ہے۔ مالی سال 2026 کے لیے مہنگائی کا اندازہ، جو فروری میں پہلی بار 4.2 فیصد لگایا گیا تھا، اکتوبر میں گھٹا کر 2.6 فیصد کر دیا گیا۔
Published: undefined
ایم پی سی نے سہ ماہی مہنگائی کے اپڈیٹ اندازے بھی جاری کیے تھے۔ اس میں مالی سال 2026 کی تیسری سہ ماہی میں 0.6 فیصد، چوتھی سہ ماہی میں 2.9 فیصد، مالی سال 2027 کی پہلی سہ ماہی میں 3.9 فیصد اور دوسری سہ ماہی میں 4 فیصد مہنگائی کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ تقابلی طور سے اکتوبر کی پالیسی پر مبنی میٹنگ میں مالی سال 2026 کی تیسری سہ ماہی میں 1.8 فیصد، چوتھی سہ ماہی میں 4.0 فیصد اور مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں 4.5 فیصد مہنگائی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined