قومی خبریں

بلڈوزر ہمیشہ غریبوں کے آشیانے پر ہی چلتا ہے: سنجے سنگھ

عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بلڈوزر کلچر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلڈوزر کسی کا سگا نہیں ہے اور نا ہی کسی مخصوص سماج، مخصوص مذہب کے لئے ہمدردی رکھتا ہے

<div class="paragraphs"><p>بلڈوزر کارروائی (فائل تصویر) / یو این آئی</p></div>

بلڈوزر کارروائی (فائل تصویر) / یو این آئی

 

لکھنؤ: عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا رکن و یوپی انچارج سنجے سنگھ نے ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بلڈوزر کلچر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلڈوزر کسی کا سگا نہیں ہے اور نا ہی کسی مخصوص سماج، مخصوص مذہب کے لئے ہمدردی رکھتا ہے۔ بلڈوزر ہمیشہ غریبوں کے آشیانے پر ہی چلتا ہے۔

Published: undefined

پارٹی کے یوپی انچارج کانپور دیہات واقعہ کی مخالفت میں گومتی نگر واقع ریاستی دفتر پر 'بلڈوزر آہوتی یگیہ' کیا اور حکومت کو عقل دینے کے لئے پرارتھنا کی۔ اس موقع پر بلدیاتی انتخابات ریاستی صدر سبھا جیت سنگھ سمیت کئی عہدیدار اور کارکنان موجود رہے۔

اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ کانپور دیہات کا واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ریاست کی بی جے پی حکومت طالبان کے نقشے قدم پر چل رہی ہے۔ کانپور دیہات کے رورا علاقے میں حکومت۔ انتظامیہ کی موجودگی میں بلڈوزر سے ایک پختہ مکان مندہم کردیا گیا اور مکان کے نزدیک ہی بھگوان شیو مندر بھی منہدم کردی گئی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ متاثرہ کنبے کی ڈی ایم نے بھی مدد نہیں کی۔ہر طر ف سے مایوس پرملا دیوی کے کنبے نے موقع واردات کے نزدیک ہی جھونپڑی بن لی جس کو رات میں بلڈوزر سے گرنے کے بعد آگ لگا کر جل دیا گیا۔ اس واقعہ میں پرملا دیوی اور ان کی بیٹی کی جل کر موت ہوگئی۔

Published: undefined

راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بابا بلڈوزر کہے جانے پر فخر کرتے ہیں۔واقعہ کے طول پکڑنے پر سرکار جانچ کی بات کررہی ہے۔عآپ کامطالبہ ہے کہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی جانچ ہو۔ متاثرہ کنبے کو پکا مکان بنا کر دیا جائے ، ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے ساتھ ساتھ دونوں بیٹوں کو سرکاری نوکری دی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined