قومی خبریں

آگرہ میں تقریباً 1700 مکانات میں شگاف سے دہشت، لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور، میٹرو ریل کی تعمیرات کا اثر!

تقریباً 150 مکانات صرف جیک پر اٹکے ہوئے ہیں، اس سے حالات فکر انگیز ہو گئے ہیں، موتی کٹرا علاقہ میں تقریباً 10 ہزار افراد رہتے ہیں اور سبھی میں دہشت کا ماحول ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایک مکان میں پیدا شگاف، ویڈیو گریب</p></div>

ایک مکان میں پیدا شگاف، ویڈیو گریب

 

اتر پردیش کے آگرہ واقع موتی کٹرا علاقہ میں اس وقت لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے۔ دہشت کی وجہ یہ ہے کہ علاقہ کے تقریباً 1700 مکانات میں شگاف پیدا ہو گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، تقریباً 150 مکانات تو صرف جیک پر اٹکے ہوئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹرو ریل کارپوریشن کی تعمیرات کے سبب مکانات میں یہ شگاف پیدا ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دراصل موتی کٹرا علاقہ میں انڈرگراؤنڈ ٹنل نکالنے کے دوران سینکڑوں تعمیرات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس علاقہ میں تقریباً 10 ہزار افراد رہتے ہیں اور سبھی میں دہشت کا ماحول ہے۔ موتی کٹرا علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی اتر پردیش میٹرو ریل کارپوریشن کی طرف سے انڈرگراؤنڈ ٹنل کا کام کیا جاتا ہے تو یہاں پر مکان میں جنبش محسوس کی جاتی ہے اور لوگ خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

Published: undefined

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس پریشانی کے بارے میں میونسپل کارپوریشن، میٹرو ایڈمنسٹریشن اور آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کی گئی ہے۔ اس کے پیش نظر آگرہ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے کئی مکانات کے مالکان کو نوٹس دیا گیا ہے کہ جب تک میٹرو کا کام چل رہا ہے، اس وقت تک کے لیے آپ اسے خالی کر دیں۔ اس معاملے میں ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ میٹرو کارپوریشن آگرہ میں انڈرگراؤنڈ ٹنل کی کھدائی کر رہی ہے اور اس دوران مکانات میں آئے شگاف کا ازالہ کیا جائے گا۔

Published: undefined

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انڈرگراؤنڈ کھدائی کی وجہ سے نہ صرف جگہ جگہ مکانات میں شگاف پیدا ہو گئے ہیں، بلکہ بارش کا پانی بھی گھر میں داخل ہو رہا ہے۔ اتنی دقتیں ہو رہی ہیں کہ رہنا محال ہو گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ان سے دو ماہ پہلے ہی مکان خالی کرا دیا گیا تھا اور تب سے وہ کرایہ پر رہ رہے ہیں۔ کئی افراد اس درمیان مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined