ماہِ رمضان المبارک قریب ہے۔ اس ماہ کے شروع ہونے سے عین قبل تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے مسلم سرکاری ملازمین کو ایک بڑی خوشخبری دی ہے۔ روزہ و افطار کی سرگرمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مسلم ملازمین کے لیے کام کے گھنٹوں میں تخفیف کی جائے گی۔ سرکاری محکموں، پبلک سیکٹرس کی یونٹوں اور تعلیمی اداروں کے مسلم ملازمین کو یہ سہولت ملے گی۔
Published: undefined
دی گئی جانکاری کے مطابق رمضان میں مسلم سرکاری ملازمین عام دنوں کے مقابلے ایک گھنٹہ پہلے کام چھوڑ کر گھر جا سکتے ہیں۔ ریاست میں یہ سہولت 2 مارچ سے مل سکے گی اور 31 مارچ تک جاری رہے گی۔ یعنی جو مسلم ملازمین عام طور پر شام 5 بجے دفتر سے نکلتے تھے، وہ 4 بجے ہی دفتر سے گھر کے لیے روانہ ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ایک آفیشیل سرکلر جاری کر مسلم سرکاری ملازمین کو ایک گھنٹہ قبل چھٹی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ سہولت اساتذہ، کانٹریکٹ، آؤٹ سورسنگ، بورڈ، کارپوریشنز اور پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے سبھی مسلم ملازمین کو ملے گی۔ یہ قدم رمضان میں مسلمانوں کے روزہ کو توجہ میں رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے، تاکہ ملازمین کو اپنے مذہبی اعمال اور عبادات میں آسانی پیدا ہو۔
Published: undefined
تلنگانہ کی کانگریس حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اس قدم کی بی جے پی لیڈران تنقید کر رہے ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کا کہنا ہے کہ کانگریس کو صرف مسلم ووٹوں پر بھروسہ ہے، اور اس کی مدد سے ہی اقتدار حاصل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے مذہبی تقسیم میں اضافہ ہوگا۔ سبھی کے لیے یکساں حقوق ہو یا پھر کسی کے لیے نہ ہو۔ بی جے پی آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تلنگانہ حکومت کے فیصلے کو غلط ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نوراتری جیسے تہواروں کے دوران ہندوؤں کے لیے تو ایسی کوئی رعایت نہیں دی جاتی، جب وہ اُپواس (روزہ) رکھتے ہیں۔ حالانکہ تلنگانہ کانگریس کمیٹی کے ترجمان سید نظام الدین نے حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کے الزامات گمراہ کن ہیں۔ بی جے پی فرقہ پرستی پر مبنی بیانات دینے کی عادی ہے۔ دسہرے پر 13 دن کی چھٹی ہوئی تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined