قومی خبریں

گورنر اور صدر کے اختیارات پر سوال، صدارتی ریفرنس پر 19 اگست سے سماعت کرے گا سپریم کورٹ

صدر جمہوریہ کے ریفرنس پر سپریم کورٹ 19 اگست سے سماعت کرے گا، جس میں ریاستی گورنروں اور صدر کی جانب سے بلوں پر فیصلہ لینے کی مدت طے کرنے پر بحث ہوگی

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: ریاستی گورنروں اور صدر جمہوریہ کی جانب سے ریاستی اسمبلیوں سے منظور شدہ بلوں پر فیصلے میں تاخیر جیسے اہم مسئلے پر صدر جمہوریہ کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر سپریم کورٹ نے 19 اگست سے 10 ستمبر تک سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ معاملہ آئینِ ہند کے آرٹیکل 200 اور 201 کے تحت گورنروں اور صدر کی قانون سازی سے متعلق اختیارات سے جڑا ہوا ہے۔ عدالت کی پانچ رکنی آئینی بنچ اس بات پر غور کرے گی کہ گورنر اور صدر کو اسمبلی سے منظور شدہ کسی بل پر کتنے دنوں میں فیصلہ سنانا چاہیے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس بی آر گوئی کر رہے ہیں، جب کہ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اے ایس چندورکر بھی اس بینچ کا حصہ ہیں۔ اس مقدمے کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہ گورنروں کی جانب سے بلوں پر فیصلے میں تاخیر جیسے معاملات پر قانونی وضاحت فراہم کر سکتا ہے، جو مرکز اور ریاست کے درمیان تناؤ کی وجہ بنتے ہیں۔

مقدمے کی سماعت کے دوران، کیرالہ کی جانب سے سینئر وکیل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو بتایا کہ تمل ناڈو کے گورنر سے متعلق ریفرنس میں اٹھائے گئے 14 میں سے 11 سوالوں کے جواب پہلے ہی دیے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب تمل ناڈو کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکلاء ڈاکٹر اے ایم سنگھوی اور پی ولسن نے ریفرنس کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا۔

Published: undefined

عدالت نے تمام فریقین کو 12 اگست تک اپنی تحریری دلائل داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، مرکزی حکومت کی نمائندگی کے لیے ایڈوکیٹ امن مہتا اور مخالفت کرنے والے فریق کی نمائندگی کے لیے ایڈوکیٹ میشا روہتگی کو نوڈل وکیل مقرر کیا گیا ہے، جو تمام دلائل کا خلاصہ مرتب کریں گے۔

عدالتی شیڈول کے مطابق، ان فریقین کو جو صدر جمہوریہ کے ریفرنس کی حمایت کرتے ہیں، 19، 20، 21 اور 26 اگست کو سنا جائے گا۔ مخالف فریقین کی بات 28 اگست، 3، 4 اور 9 ستمبر کو سنی جائے گی، جب کہ مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے 10 ستمبر کو موقع دیا جائے گا۔

Published: undefined

یہ آئینی ریفرنس اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا ریاستی گورنروں اور صدر کو اسمبلی سے منظور شدہ بلوں پر فیصلہ سنانے کے لیے کوئی وقت مقرر کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ اگر عدالت اس بارے میں کوئی واضح رہنمائی فراہم کرتی ہے تو یہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان جاری اختیارات کی کشمکش میں کمی لانے کا سبب بن سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined