سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر فوری سماعت سے انکار کر دیا، جس میں 14 ستمبر کو ہونے والے ایشیا کپ ٹی-20 ٹورنامنٹ کے ہند۔پاک میچ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ معاملہ جب جسٹس جے کے ماہیشوری اور جسٹس وجے بشنوئی کی بنچ کے سامنے پہنچا تو عدالت نے اسے سنجیدگی سے لینے سے انکار کر دیا۔ جسٹس ماہیشوری نے صاف طور پر کہا، ’’اتنی بھی کیا جلدبازی ہے؟ یہ تو ایک میچ ہے، ہونے دیجیے‘‘۔
Published: undefined
جب وکیل نے دلیل دی کہ اتوار کو میچ ہے اور اگر جمعہ کو بھی سماعت نہیں ہوئی تو عرضی بے معنی ہو جائے گی تو جسٹس ماہیشوری نے دو ٹوک جواب دیا، ’میچ اس اتوار کو ہے؟ ہم اس سے کیا کر سکتے ہیں؟ رہنے دیجیے، میچ ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
یہ عرضی چار قانون کے طلبا نے داخل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حال میں ہوئے پہلگام دہشت گردانہ حملے اور آپریشن سندور کے بعد پاکستان کے ساتھ میچ کھیلنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔ اس سے شہید ہوئے جوانوں اور شہریوں کی قربانی کی توہین ہوگی۔
Published: undefined
عرضی میں کہا گیا، ’’جب ہمارے فوجی اپنی جان دے رہے ہیں اور جو ملک اس کے لیے ذمہ داری ہے اسی کے ساتھ کرکٹ کھیلنا غلط پیغام دیتا ہے اور شہیدوں کے کنبوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔‘‘ عرضی کے مطابق تفریح کو قوم کی سلامتی اور وقار سے اوپر نہیں رکھا جا سکتا۔
Published: undefined
عرضی کی قیادت کر رہی طالبہ اُروشی جین نے کہا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ بی سی سی آئی کو وزارت کھیل کے ماتحت لایا جائے۔ ایک مرتبہ قومی کھیل گورننس ایکٹ نافذ ہو گیا تو بورڈ کو قومی کھیل بورڈ کے تحت آنا ہی پڑے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز