سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کے ذریعہ پولیس کو خاص ہدایت دی گئی ہے کہ کچھ دفعات میں واٹس ایپ پر پری اریسٹ وارنٹ نہ بھیجیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق انڈین سول ڈیفنس کوڈ (بی این ایس ایس) کی دفعہ 41 اے اور سیکشن 35 کے تحت سنگین جرم میں ملوث کسی بھی ملزم کو واٹس ایپ یا کسی دیگر الیکٹرانک ذرائع سے پری اریسٹ نوٹس بھیجنے سے منع کیا گیا ہے۔
بی این ایس ایس کی دونوں دفعات میں نظم ہے کہ معاملے میں جانچ افسر پہلے ملزم کے خلاف حاضر ہونے کا نوٹس جاری کرے گا۔ اگر وہ پولیس افسروں کے سامنے حاضر ہو کر جانچ میں تعاون کرتا ہے تو اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
Published: undefined
واضح ہو کہ اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس بغیر سیکشن 41 اے میں نوٹس جاری کیے لوگوں کو گرفتار کرکے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ عدالت دوست سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا کے مشورے کو قبول کرتے ہوئے جسٹس ایم ایم سندریش اور راجیش بندل کی بنچ نے اہم حکم دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سبھی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اپنی پولیس مشینری کو ہدایت دیں کہ صرف بی این ایس ایس 2023 کے طے ضابطوں کے حساب سے ہی نوٹس جاری کی جائے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ واٹس ایپ یا دیگر الیکٹرونک وسائل کے توسط سے بھیجی گئی نوٹس بی این ایس ایس 2023 کے طے معیار کو پورا نہیں کرتی ہے۔ لوتھرا نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ سابقہ دیے گئے فیصلے کی نظیر پیش کی۔ اس فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے پولیس کو بغیر سی آر پی سی کے سیکشن 41 اے پر عمل کیے ایک شخص کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ اس شخص نے ایسا جرم کیا تھا جس میں اسے سات سال تک کی سزا ہو سکتی تھی۔
Published: undefined
اسی طرح بیل باؤنڈ نہ بھر پانے کی وجہ سے سزا پوری ہونے کے باوجود جیل میں بند غریب انڈر ٹرائلس قیدیوں کو لے کر بھی سدھارتھ لوتھرا نے عدالت کو جانکاری دی۔ اس کے مطابق نیشنل لیگل سروسز اتھاریٹی اس بات پر متفق ہے کہ ایسے قیدیوں کو ان کے ویریفائڈ آدھار کارڈ اور نجی مچلکہ جمع کرنے پر چھوڑ دیا جائے۔ حالانکہ ابھی اس بارے میں پورا عمل طے نہیں ہوا ہے۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے عدالت دوست کو نیشنل لیگل سروسز اتھاریٹی سے بات چیت کرکے اس بابت راستہ تیار کرنے کے لیے کہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined