قومی خبریں

سپریم کورٹ کالجیم: دو ججوں نے سرکولیشن سے ججوں کے انتخابی عمل کی مخالفت کی، آئیے جانتے ہیں پورا معاملہ

سپریم کورٹ کالجیم نے کہا ہے کہ کالجیم کے دو اراکین نے ججوں کے انتخاب اور تقرری کی سرکولیشن عمل پر اعتراض کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس 

سپریم کورٹ کالجیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کالجیم کے دو اراکین نے ججوں کے انتخاب اور تقرری کے سرکولیشن پر اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ہندوستان کے چیف جسٹس یو یو للت، جو کالجیم کے چیف ہیں، نے اس ماہ کے شروع میں اپنے چار اراکین (جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، ایس کے کول، ایس عبدالنظیر اور کے ایم جوسف) کو خط لکھ کر اس بات پر حمایت مانگی تھی کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روی شنکر جھا، پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجے کرول، منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پی وی سنجے کمار اور سینئر وکیل کے وی وشوناتھن کی سپریم کورٹ میں تقرری ہو۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر 9 اکتوبر کو اَپلوڈ کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سی جے آئی کے ذریعہ شروع کی گئی تجویز میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف کی حمایت تھی۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس عبدالنظیر نے سرکولیشن کے ذریعہ ججوں کے انتخاب اور تقرری کے عمل پر اعتراض ظاہر کیا۔ اس لیے معاملے پر کالجیم بنانے والے ججوں کے درمیان تبادلہ خیال کیا جانا تھا۔

Published: undefined

7 اکتوبر 2022 کو مرکزی وزیر برائے قانون سے ایک خط موصول ہوا، جس میں سی جے آئی سے اپنے جانشیں کو 9 نومبر سے پہلے نامزد کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔ کالجیم کے سبھی اراکین کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے، ایسے حالات میں آگے کوئی قدم اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ 30 ستمبر 2022 کو طلب کی گئی میٹنگ میں ادھورے کام کو بغیر کسی صلاح و مشورہ کے بند کر دیا گیا اور میٹنگ کو منسوخ کر دیا گیا۔

Published: undefined

کالجیم نے کہا کہ 26 ستمبر کو ہوئی میٹنگ میں پہلی بار ممکنہ امیدواروں کے فیصلوں کو نشر کرنے اور ان کی اہلیت کا جائزہ لینے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں جسٹس دیپانکر دتہ کے نام کو بھی منظوری دی گئی تھی۔ کالجیم کے کچھ اراکین نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دیگر امیدواروں کے بارے میں فیصلہ لیں۔ اس لیے میٹنگ کو 30 ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔

Published: undefined

کالجیم کی میٹنگ 30 ستمبر کو شام 4 بجے بلائی گئی۔ چونکہ جسٹس چندرچوڑ میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے، اس لیے سی جے آئی نے انھیں ایک تجویز بھیجی۔ انھوں نے کہا کہ تجویز کو جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف نے یکم اکتوبر کو الگ الگ خطوط کے ذریعہ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس عبدالنظیر نے 30 ستمبر کے خط میں اپنائے گئے طریقے پر دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اعتراض ظاہر کیا۔

Published: undefined

اس میں آگے کہا گیا ہے کہ جسٹس چندرچوڑ اور نظیر کے خطوط میں ان میں سے کسی بھی امیدوار کے خلاف کسی بھی نظریہ کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ان کے ذمہ دار کی جانکاری میں لایا گیا تھا۔ متبادل مشورے سی جے آئی کے ذریعہ مخاطب دوسرے کمیونکیشن 02-10-2022 کے ذریعہ سے مدعو کیے گئے تھے۔ مذکورہ کمیونکیشن کا کوئی جواب نہیں آیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined