نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ججوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 33 کرنے والے بل کو آج راجیہ سبھا میں کسی بحث کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے ساتھ ہی اس بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا میں یہ بل گزشتہ پیر کو ہی منظور کرلیا گیا تھا۔
Published: undefined
چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آج اس اجلاس کا آخری دن ہے اور اراکین نے ابھی ابھی سابق وزیر خارجہ اور بی جے پی کی سینئر رہنما سشما سوراج کو خراج عقیدت پیش کی ہے ایوان کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا جانا ہے اور ایوان میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کے متعلق بل کو کسی بحث کے بغیر منظور کرلیا جائے۔
Published: undefined
اس پر اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ عدالت میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنے سے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ایوان میں عموماً عدلیہ کے بارے میں بحث نہیں ہوتی اور اس بل کے ذریعہ سے اراکین کو یہ موقع مل رہا ہے کہ وہ عدلیہ پر اپنی بات رکھیں۔ ایسے مواقع بہت کم آتے ہیں اس لئے اس پر بحث ہونی چاہیے۔
Published: undefined
وینکیا نائیڈو نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر نے اس بل کو مالی بل کے زمرے میں رکھا ہے اس لئے اس کا راجیہ سبھا میں منظور ہونا ضروری نہیں ہے۔ وزیر قانون اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ابھی اس بل کو منظور ہونے دیں اور حکومت آئندہ اجلاس میں اس سے متعلق امور پر بحث کرانے کو تیار ہیں۔ اس پر آزاد نے اپنی رضامندی ظاہر کردی۔
Published: undefined
روی شنکر پرساد نے سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی بل 2019 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل میں معمولی ترمیم ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو چھوڑ کر دیگر ججوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 33 کرنے کی با ت کہی گئی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا نے کہا کہ حکومت کو اس میں ریزرویشن کا پہلو دھیان میں رکھنا چاہیے۔ اس کے بعد ایوان نے بل کو کسی بحث کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرکے لوک سبھا کو واپس لوٹا دیا۔
Published: undefined
چیئرمین نے کہا کہ راجیہ سبھا نے حال ہی میں جموں و کشمیر میں اقتصادی لحاظ سے کمزور طبقات کے لئے تعمیلی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں دس فیصد ریزرویشن سے متعلق بل منظور کیا تھا۔ لیکن جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹ جانے کے بعد اب اس بل کی ضرورت نہیں ہے اس لئے حکومت نے اسے لوک سبھا میں واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے اراکین سے پوچھا کہ کیا لوک سبھا کو یہ بل واپس لینے کی اجازت ہے اس پر ایوان نے اتفاق رائے سے رضامندی ظاہر کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined