قومی خبریں

سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کا بل منظور

روی شنکر پرساد نے سپریم کورٹ ترمیمی بل 2019 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل میں معمولی ترمیم ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو چھوڑ کر دیگر ججوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 33 کرنے کی با ت کہی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ججوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 33 کرنے والے بل کو آج راجیہ سبھا میں کسی بحث کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے ساتھ ہی اس بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا میں یہ بل گزشتہ پیر کو ہی منظور کرلیا گیا تھا۔

Published: undefined

چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آج اس اجلاس کا آخری دن ہے اور اراکین نے ابھی ابھی سابق وزیر خارجہ اور بی جے پی کی سینئر رہنما سشما سوراج کو خراج عقیدت پیش کی ہے ایوان کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا جانا ہے اور ایوان میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کے متعلق بل کو کسی بحث کے بغیر منظور کرلیا جائے۔

Published: undefined

اس پر اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ عدالت میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنے سے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ایوان میں عموماً عدلیہ کے بارے میں بحث نہیں ہوتی اور اس بل کے ذریعہ سے اراکین کو یہ موقع مل رہا ہے کہ وہ عدلیہ پر اپنی بات رکھیں۔ ایسے مواقع بہت کم آتے ہیں اس لئے اس پر بحث ہونی چاہیے۔

Published: undefined

وینکیا نائیڈو نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر نے اس بل کو مالی بل کے زمرے میں رکھا ہے اس لئے اس کا راجیہ سبھا میں منظور ہونا ضروری نہیں ہے۔ وزیر قانون اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ابھی اس بل کو منظور ہونے دیں اور حکومت آئندہ اجلاس میں اس سے متعلق امور پر بحث کرانے کو تیار ہیں۔ اس پر آزاد نے اپنی رضامندی ظاہر کردی۔

Published: undefined

روی شنکر پرساد نے سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی بل 2019 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل میں معمولی ترمیم ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو چھوڑ کر دیگر ججوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 33 کرنے کی با ت کہی گئی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا نے کہا کہ حکومت کو اس میں ریزرویشن کا پہلو دھیان میں رکھنا چاہیے۔ اس کے بعد ایوان نے بل کو کسی بحث کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرکے لوک سبھا کو واپس لوٹا دیا۔

Published: undefined

چیئرمین نے کہا کہ راجیہ سبھا نے حال ہی میں جموں و کشمیر میں اقتصادی لحاظ سے کمزور طبقات کے لئے تعمیلی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں دس فیصد ریزرویشن سے متعلق بل منظور کیا تھا۔ لیکن جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹ جانے کے بعد اب اس بل کی ضرورت نہیں ہے اس لئے حکومت نے اسے لوک سبھا میں واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے اراکین سے پوچھا کہ کیا لوک سبھا کو یہ بل واپس لینے کی اجازت ہے اس پر ایوان نے اتفاق رائے سے رضامندی ظاہر کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined