گزشتہ کچھ دنوں میں الگ الگ مقامات پر آنسوؤں کی بارش ہوئی اور یہ سرخیاں بھی خوب بنیں۔ آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے بھی ’آنسو‘ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’کسانوں کے لیے گھڑیالی آنسو بہانے سے کچھ نہیں ہوگا۔‘‘ اس بیان کے بعد یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا نرملا سیتارمن نے اشاروں اشاروں میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت کے آنسوؤں کو ’گھڑیالی آنسو‘ بتانے کی کوشش کی، یا پھر صرف اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ کسانوں کی حمایت پر ہی وہ اپنی ناراضگی ظاہر کر رہی تھیں۔
Published: undefined
دراصل آج لوک سبھا میں سیتارمن بجٹ پر ہوئی بحث کا جواب دے رہی تھیں اور کسانوں کے لیے بجٹ میں کمی کیے جانے کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ ’’کسان سمان ندھی میں کسی طرح کی تخفیف نہیں کی گئی ہے۔ کسانوں کے لیے گھڑیالی آنسو بہانے سے کچھ نہیں ہوگا۔‘‘ اس کے بعد سیتارمن نے کسانوں کے حق میں چل رہے منصوبوں اور زرعی اصلاحات کی تعریف میں باتیں بھی کہیں۔ سیتارمن نے یہ بھی کہا کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران کسانوں، پونجی پیدا کرنے والے اداروں کی بات کی، ان کے بغیر معیشت کیسے چلے گی؟
Published: undefined
سیتارمن کے اس بیان کو جہاں ظاہری طور پر اپوزیشن کے الزامات کی تردید کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے، وہیں کسان تحریک سے جوڑ کر بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹیوں، خصوصاً کانگریس لیڈران نے زرعی قوانین کے خلاف کئی بار آواز اٹھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیتارمن کے بیان کو ’کسان تحریک‘ کے پس منظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے اور ان کے ذریعہ کہے گئے الفاظ ’گھڑیالی آنسو‘ کو راکیش ٹکیت کے آنسوؤں سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ ویسے پارلیمنٹ میں بھی گزشتہ دنوں کچھ لوگوں کی آنکھیں نم ہوئی تھیں جس پر کہا گیا تھا کہ وہ حقیقی آنسو نہیں بلکہ ’بہترین اداکاری‘ ہے۔ لیکن اتنا یقینی ہے کہ پارلیمنٹ میں بہے ان آنسوؤں کو سیتارمن نے ’گھڑیالی آنسو‘ نہیں کہا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined