راہل گاندھی، تصویر @INCIndia
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے پیر کے روز ایک بار پھر یہ الزام عائد کیا کہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) ووٹ چوری کا نیا طریقہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ کے اصول کی حفاظت کرنے کے لیے حلف لے چکے ہیں اور اس پر کاربند رہیں گے۔ یہ بیان انھوں نے اپنے واٹس ایپ چینل پر شیئر کردہ ایک پوسٹ میں دیا ہے۔
Published: undefined
اس واٹس ایپ پوسٹ میں راہل گاندھی نے بتایا کہ ان کی ملاقات کچھ ایسے لوگوں سے ہوئی ہے جنھوں نے گزشتہ لوک سبھا انتخاب میں ووٹ دیا تھا، لیکن اب بہار میں جاری ایس آئی آر کے دوران ان کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ راہل گاندھی نے اتوار کو سہسرام سے اپنی ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کی شروعات کی تھی، اور وہیں ان کی ملاقات مذکورہ بالا گروپ سے ہوئی تھی۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس ملاقات کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے واٹس ایپ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سر (ایس آئی آر) ووٹ چوری کا نیا اسلحہ تیار ہو چکا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ بتاتے ہیں کہ تصویر میں ان کے ساتھ کھڑے لوگ اس چوری کے زندہ ثبوت ہیں۔ ان کے مطابق ان سبھی نے 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں ووٹ ڈالا تھا، لیکن جیسے ہی بہار اسمبلی انتخاب آیا، الیکٹورل لسٹ سے ان کی پہچان اور وجود کو غائب کر دیا گیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’کیا آپ جانتے ہیں یہ لوگ کون ہیں؟ راج موہن سنگھ (70)، کسان اور سبکدوش فوجی؛ امراوتی دیوی (35)، دلت اور مزدور؛ دھننجے کمار بِند (30)، پسماندہ اور مزدور؛ سیتا دیوی (45)، خاتون و سابق منریگا مزدور؛ راجو دیوی (55)، پسماندہ اور مزدور؛ محمد الدین انصاری (52)، اقلیت اور مزدور۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے انھیں صرف اس لیے سزا دی جا رہی ہے کیونکہ وہ بہوجن اور غریب طبقہ سے آتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب حالات ایسے ہیں کہ نہ تو ان کے پاس ووٹ رہے گا، نہ شناخت اور نہ ہی حق۔ یہاں تک کہ ہمارے جوانوں کو بھی اس ناانصافی سے نہیں چھوڑا گیا ہے۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ سماجی تفریق اور غریب معاشی حالات کے سبب لوگ نظام کی سازش سے لڑ نہیں پا رہے ہیں۔ اس لیے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں تاکہ ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ کا سب سے بنیادی حق محفوظ رہے۔ یہ صرف حقوق کا ہی نہیں، بلکہ جمہوریت میں سب کی برابر شراکت داری کا سوال ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined