قومی خبریں

دہلی فسادات: موہندر سنگھ نے مسلم مردوں کو پگڑی پہنا کر محفوظ مقام پر پہنچایا

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ مہینے ہوئے دنگوں میں وہاں کے لوگوں کی جانیں ہی نہیں گئیں بلکہ ان کا سب کچھ ختم ہو گیا ہے، ایسے میں سکھ سماج کے لوگ ان کی مدد کے لئے سامنے آئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی میں 23 فروری سے لے کر 26 فروری تک ہونے والے دنگوں میں بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور وہ راحت کیمپوں میں رہنے کے لئے مجبور ہیں ایسے میں جہاں کئی تنظیمیں ان کی مدد کے لئے آگے آئی ہیں وہیں سکھ سماج کے لوگ ان بے گھر لوگوں کے لئے مسیحا بن کر سامنے آئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تشدد کے دوران موہندر سنگھ خالصہ اور ان کے بیٹے نے تقریباً 60 افراد کی جان بچائی۔ سکھ سماج سے جڑے لوگ متاثرہ علاقہ میں مستقل لنگر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

موہندر سنگھ 24 فروری کی شام کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’’جب پڑوس کی ایک مسجد میں لوگ توڑ پھوڑ کرنے پہنچے تو وہ اپنی دوکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کی گلی میں دس سے زیادہ مسلم خاندان رہتے تھے اور کچھ لوگ مسجد میں بھی رہتے تھے۔ مجھے لگا کہ یہ لوگ کردم پوری میں محفوظ رہیں گے اور پھر میں نے ان کو اپنی گاڑی میں بٹھاکر کئی چکر لگائے اور ان کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ دو گھنٹوں میں انہوں نے 60 لوگوں کو بچایا اور مردوں کی پہچان چھپانے کے لئے انہیں پگڑی پہنا دی تھی۔

Published: undefined

علاقہ کے سابق رکن اسمبلی اور مفت ایمبو لینس فراہم کرنے والی این جی او کے مالک جتندر سنگھ شنٹی نے اے بی پی نیوز چینل کو بتایا ’’میں نے خود کم از کم 14 زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ 24 فروری کو ان کے پاس فون کال آئی کہ ایک رپورٹر کو گولی لگ گئی ہے۔ اس وقت کوئی ایمبولینس نہیں تھی اس لئے وہ خود گاڑی چلا کر وہاں پہنچے اور زخمی کو اسپتال لے کر گئے۔

Published: undefined

واضح رہے اس علاقہ میں ہندو مسلم اور سکھ سماج کے لوگ برسوں سے ساتھ رہتے ہیں۔ علاقہ میں فساد متاثرین کی مدد کرنے کے لئے سکھ سماج کے لوگ سامنے آئے ہیں۔ محمد یوسف کا میڈیکل اسٹور تھا جو دنگائیوں نے پوری طرح جلا دیا تھا اب اس کی دبارہ مرمت کا کام سکھ سماج کے لوگ کرا رہے ہیں۔ یوسف نے اے بی پی کو بتایا کہ ’’دنگوں میں دوکان جلنے کے بعد وہ سب کچھ کھو بیٹھے تھے اور ان کے پاس کچھ نہیں بچا تھا پھر کچھ لوگوں نے ان کے بارے میں خالصہ گروپ کو جانکاری دی، اس گروپ نے میری مدد کی اور وہ بھی اس وقت جب میرے اپنے رشتہ داروں نے مجھے فون تک نہیں کیا۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے یہ خالصہ تنظیم دہرادون کی ہے اور اس کے ایک رکن اندر جیت سنگھ نے بتایا ’’جب تک یوسف اور ان جیسے کئی لوگوں کے حالات ٹھیک نہیں ہو جائیں گے تب تک وہ واپس نہیں جائیں گے۔‘‘ واضح رہے یوسف کا پورا خاندان زبردست ڈپریشن کا شکار تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined