قومی خبریں

شاہین باغ سے جبراً مظاہرہ ختم کرائے جانے کے خلاف خاتون مظاہرین پہنچیں سپریم کورٹ

خاتون مظاہرین کا کہنا ہے کہ ’’جبراً مظاہرین کو مظاہرہ کے مقام سے ہٹایا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔‘‘ مظاہرین نے شہری حقوق سے متعلق بھی سپریم کورٹ سے نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ 

منگل کی علی الصبح دہلی پولس نے شاہین باغ میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف 101 دنوں سے جاری مظاہرہ کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے جبراً ہٹا دیا تھا۔ اب خاتون مظاہرین پولس کی اس کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی ہیں۔ 24 مارچ کو ہوئی پولس کارروائی کو حقوق انسانی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایک عرضی شاہین باغ مظاہرین نے 25 مارچ کو سپریم کورٹ میں داخل کی اور اس پورے معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ "جبراً مظاہرین کو مظاہرہ کے مقام سے ہٹایا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔" مظاہرین نے شہری حقوق کو لے کر بھی سپریم کورٹ سے نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین نے اس سے قبل میڈیا سے بھی اس بات کا تذکرہ کیا تھا کہ وہ لوگ پرامن انداز میں اور بہت احتیاط کے ساتھ مظاہرہ کر رہی تھیں اور کورونا وائرس پھیلنے کا ان سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ محض 6-5 خواتین ہی ٹینٹ میں بیٹھی تھیں اور آپس میں ان کی دوری ایک میٹر سے زیادہ تھی، پھر پولس نے انھیں زبردستی وہاں سے کیوں ہٹایا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ دہلی پولس نے 24 مارچ کو مظاہرہ میں بیٹھی خواتین سے جگہ خالی کرنے کے لیے کہا تھا کیونکہ وہاں پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے سے کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ لیکن خاتون مظاہرین نے ایسا کرنے سے یہ کہتے ہوئے منع کر دیا کہ وہ ہر طرح کے احتیاطی اقدام کر رہی ہیں اور کچھ خواتین ہی اس مظاہرہ میں بیٹھ رہی ہیں، بقیہ گھر چلی گئی ہیں۔ اس کے بعد پولس نے جبراً انھیں وہاں سے ہٹایا اور وہاں موجود ٹینٹ کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیا۔ پوری طرح سے سڑک کو خالی کر کے نوئیڈا-کالندی کنج راستہ کھول دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined