اُدھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ’ایشیا کپ 2025‘ کے تحت یہ میچ آئندہ 14 ستمبر کو کھیلا جانا ہے۔ اس بارے میں سنجے راؤت نے کہا کہ ان کی پارٹی اتوار کو ابوظبی میں ہونے والے ہند-پاک میچ کے خلاف ’سِندور رکشا مہم‘ چلائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنا ’بھروسہ توڑنے‘ کے مترادف ہے۔
Published: undefined
سنجے راؤت نے اس معاملے میں خاص طور سے بی جے پی وزراء کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی وزراء کے بچے ضرور یہ میچ دیکھنے جائیں گے۔ یہ ملک سے غداری ہے۔‘‘ یہ تبصرہ شیوسینا یو بی ٹی لیڈر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔
Published: undefined
اپنی پوسٹ میں سنجے راؤت ’سندور رکشا مہم‘ چلانے کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’مہاراشٹر کی ہزاروں خواتین اس احتجاج میں شامل ہوں گی اور اپنے گھروں سے وزیر اعظم نریندر مودی کو ’سِندور‘ بھیجیں گی۔‘‘ پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ہندوستان کی طرف سے شروع کیا گیا ’آپریشن سِندور‘ اب بھی جاری ہے، لہٰذا پڑوسی ملک کے ساتھ کھیلوں کے تعلقات ناقابل قبول ہیں۔‘‘
Published: undefined
راوت نے پی ایم مودی کو ان کا ایک بیان بھی یاد دلایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آپ نے کہا تھا پانی اور خون ساتھ ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ اگر پانی اور خون ساتھ ساتھ نہیں بہہ سکتے، تو خون اور کرکٹ ساتھ ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟… یہ غداری ہے، بے شرمی ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں وہ سوال بھی پوچھتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ’’میرا سوال بی جے پی سے ہے، حکومت سے نہیں۔ میرا سوال وشو ہندو پریشد، آر ایس ایس اور بجرنگ دل سے ہے۔ اس میں آپ کا کوئی کردار ہے یا نہیں؟‘‘
Published: undefined
اس سے قبل آج سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو دبئی میں ہونے والے ہند-پاک میچ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والی ایک عوامی مفاد کی عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ عدالت نے میچ پر روک لگانے سے بھی انکار کیا۔ عرضی گزار نے دلیل دی تھی کہ میچ اتوار کو ہونے والا ہے اور اگر عرضی کو جمعہ تک فہرست میں شامل نہ کیا گیا تو یہ عرضی بے معنی ہو جائے گی۔ اس معاملے میں جسٹس جے کے ماہیشوری اور وجے بشنوی کی بنچ نے کہا کہ ’’اس اتوار کو میچ ہے، ہم اس میں کیا کر سکتے ہیں؟ رہنے دیجیے۔ میچ ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز