قومی خبریں

ریلوے کو پوری طرح پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کی تیاری مکمل، مودی حکومت کی پیش قدمی

اسی ماہ ریلوے بورڈ نے وزیر ریل پیوش گویل کو جو پروجیکٹ سونپا ہے اس میں ٹرین چلانے، ان کی دیکھ ریکھ کرنے وغیرہ سے لے کر ٹکٹ بک کرنے اور اسٹیشن سنبھالنے تک کا روڈ میپ سامنے رکھا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لوگوں کو عالمی سطح کی سہولیات مہیا کرانے کا خواب دکھا کر حکومت ریلوے کو ٹکڑوں میں نجی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھوں کو سونپنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ٹرین، اسٹیشن، کئی طرح کی خدمات تو ان کمپنیوں کو دی ہی جائیں گی، وہ ریل فیکٹری بھی انھیں دھیرے دھیرے دے دی جائیں گی جو کوچ اور انجن بنانے میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اور اب اپنے پروڈکٹس بیرون ممالک برآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

Published: undefined

ویسے ایسا بھی نہیں ہے کہ اس طرح کا منصوبہ پہلی بار بنا ہے۔ افسروں نے اس سمت میں گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں کئی بار کوششیں کیں لیکن یو پی اے حکومت کے دوران انھیں توجہ نہیں دی گئی اور انھیں ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔ ریل ملازمین کے مختلف تنظیموں نے بھی تب سخت رخ اختیار کیا تھا۔ لیکن اس بار حکومت میں مختلف سطحوں پر اس بارے میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔

Published: undefined

جون کے دوسرے ہفتے میں ریل بھون میں منعقد جنرل منیجروں کی میٹنگ میں ریلوے بورڈ نے وزیر ریل پیوش گویل کے سامنے ٹرینوں کو نجی آپریٹروں کو دینے سے متعلق روڈ میپ پیش کیا۔ اس میں ریلوے بورڈ چیئرمین وی کے یادو نے جو منصوبہ پیش کیا ہے اس کے مطابق پریمیم ٹرینوں، یعنی راجدھانی، شتابدی اور دورنتو کو نجی آپریٹروں کے ہاتھ میں سونپ کر مسافروں کو عالمی سطح کی سہولیات دی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے انھیں چلانے، ان کی دیکھ ریکھ کرنے وغیرہ کے کام آئی آر سی ٹی سی (انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم) کو سونپنے کا منصوبہ ہے۔ اس میں ٹرانسپورٹیشن کا خرچ اور رولنگ اسٹاک (انجن-کوچ) کا کرایہ آئی آر سی ٹی سی کو دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ ریل کرایہ سے ہونے والے منافع کا کچھ حصہ ریلوے کو دینا ہوگا۔ اس کے عوض میں ٹکٹ بکنگ اور کھانے پینے کی خدمات وغیرہ کا اختیار آئی آر سی ٹی سی کے پاس رہے گا۔ دستاویزوں کے مطابق، کم بھیڑ والے ریلوے روٹ اور سیاحتی مقامات کو جوڑنے والے روٹ پر آئی آر سی ٹی سی اور ٹرین چلا سکتی ہے۔

Published: undefined

پورا منصوبہ کچھ اس طرح ہے...

ریلوے بورڈ آئندہ 100 دنوں میں نجی ٹرین آپریٹروں کو ٹرینیں چلانے کے لیے پسند کا اظہار رائے (ایکسپریشن آف انٹریسٹ) دستاویز جاری کرے گا۔ اس میں نجی ٹرین آپریٹر اپنے من پسند روٹ پر ٹرین چلانے کی خواہش ظاہر کریں گے۔ اسی دوران ریلوے ٹرینیں چلانے کے لیے بولیطلب کرے گا۔ ابھی نجی ٹرین آپریٹروں کے لیے کوئی شرائط و ضوابط طے نہیں کیے گئے ہیں۔ جانکاروں کا کہنا ہے کہ یہ کام آئی آر سی ٹی سی کی مدد سے کیا جائے گا۔ ٹرینوں کا زیادہ سے زیادہ کرایہ ریلوے بورڈ طے کرے گا جس سے نجی آپریٹر کرایہ میں منمانی نہیں کر سکیں گے۔

Published: undefined

ریلوے بورڈ کے ممبر ٹریفک گریش پلئی نے جنوری ماہ میں اس بات کا اشارہ کر دیا تھا کہ پریمیم ٹرینیں چلانے کے لیے نجی آپریٹروں کی مدد لی جائے گی۔ ٹرانسپورٹیشن ریسرچ اینڈ مینجمنٹ سنٹر (سی ٹرام) کی جانب سے منعقد ریلوے کے بزنس میں ٹرانسفارمیشن سبجیکٹ پر اپنے خطاب میں انھوں نے اس کا تذکرہ کیا تھا۔ انھوں نے واضح طور پر کہا کہ مسافر ٹرینیں چلانا خسارے کا سودا ہے۔ کچھ غرینوں کو چھوڑ کر زیادہ تر ٹرینیں خسارے میں چل رہی ہیں۔ ریلوے بورڈ کے دستاویزوں میں تذکرہ ہے کہ ٹرین چلانے میں آنے والی لاگت کا صرف 53 فیصد ریلوے کو ملتا ہے، بقیہ مسافروں کو کرایہ میں چھوٹ دی جاتی ہے۔

Published: undefined

خواتین، بزرگوں اور معذوروں کے لیے ہوگی مشکل...

یہی سبب ہے کہ حکومت رسوئی گیس پر سبسیڈی چھوڑنے کی اپیل کے بعد اب ریل مسافروں سے سبسیڈی چھوڑنے کی اپیل کرے گی۔ پریمیم ٹرینوں یعنی راجدھانی، شتابدی اور دورنتو میں فلیکسی فیئر فارمولہ بھی مسافر ٹرینوں میں ہونے والے خسارے کا ازالہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ کئی راستوں پر ٹرین کے اے سی-2 درجہ کا کرایہ ہوائی جہاز کے کرایہ سے زیادہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ 2018 میں سات کروڑ ریل مسافر کم ہو گئے۔ اسے دیکھتے ہوئے ریلوے نے 15 شتابدی ٹرینوں سے فلیکسی فیئر ہٹا دیا تھا۔ فلیکسی کو لے کر عوام میں ریلوے کی بدنامی ہونے پر 32 پریمیم ٹرینوں میں لین سیزن میں فلیکسی فیئر نہیں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

پالیسی سازی سے جڑے اعلیٰ ادارہ نیتی آیوگ نے 2016 میں ریلوے کی کھنچائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسافر خدمات میں نقصان سے نمٹنے کے لیے کرایہ میں اضافہ کرنا واحد راستہ نہیں ہے۔ ریلوے کی لاگت ڈھانچے میں موجود خامی اس کی اہم وجہ ہے۔ کرایہ سے الگ ذرائع کی مدد سے اپنی آمدنی بڑھانی چاہیے۔ لیکن ریلوے بورڈ نے اس سمت میں کام کرنے کی جگہ پریمیم ٹرینوں کو سیدھے نجی ٹرین آپریٹروں کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا سب سے برا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ حال میں ٹرینوں میں بزرگ، خواتین، معذوروں، سنگین بیماری میں مبتلا مریضوں، پانچ سال تک عمر کے بچوں کو ملنے والی رعایت ختم کر دی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined