قومی خبریں

راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کو ’بی کے یو‘ سے علیحدہ ہوئے بیلاری دھڑے کی حمایت حاصل

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) سے علیحدہ ہوئے ہرپال سنگھ بیلاری کی قیادت والے دھڑنے نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے

بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia
بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia 

مظفرنگر: بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) سے علیحدہ ہوئے ہرپال سنگھ بیلاری کی قیادت والے دھڑنے نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ بی کے یو (بیلاری) نے کہا کہ یاترا جب مغربی یوپی، ہریانہ اور راجستھان سے ہو کر گزرے گی تو وہ اس میں شرکت کریں گے۔ خیال رہے کہ یاترا 7 نومبر کو مہاراشٹر میں داخل ہوئی ہے اور کچھ دنوں کے بعد یہ اتر پردیش کے بلندشہر سے ہو کر گزرے گی۔

Published: undefined

بیلاری کی قیادت میں تنظیم کے ایک نمائندہ وفت نے اتوار کے روز دہلی میں کانگریس لیڈر اور یاترا کے صدر دگوجے سے ملاقات کی اور یاترا میں شامل ہونے کے لئے بحث کی۔

بیلاری نے صحافیوں سے کہا ’’مہاتما گاندھی اور جے پی تحریک کے بعد بھارت جوڑو یاترا سماج میں جمہوری اقدار کی حفاظت کے لئے ایک عوامی تحریک میں تبدیل ہو گئی ہے۔ یاترا کو امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جب ملک سیاسی، سماجی اور اقتصادی بحران سے گزر رہا تھا۔‘‘

Published: undefined

بیلاری نے امید ظاہر کی ہے کہ راہل گاندھی کسانوں کی بہبود کے لئے کام کریں گے اور یاد دلایا کہ نئی تحویل اراضی پالیسی میں ان کا کردار اہم تھا، جن نے ترقیاتی منصوبوں کے لئے کسانوں کو ان کی تحویل میں لی گئی زمین کا مناسب معاوضہ دلانے کی راہ ہموار کی تھی۔

Published: undefined

بیلاری مغربی یوپی کے ایک تجربہ کار لیڈر ہیں، جنہوں نے بی کے یو لیڈر مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ کام کیا اور ان کی مختلف تحریکوں میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے 2011 میں مہندر سنگھ ٹکیٹ کے انتقال کے بعد ہم خیال نظریہ والے لیڈران کے ساتھ اپنی تنظیم بنائی۔ ان کی تنظیم کا مغربی یوپی، خاص طور پر مراد آباد اور بریلی منڈلوں میں اچھی پکڑ ہے۔

بیلاری کو تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف 13 مہینے لمبی کسان تحریک کے دوران سنیوکت کسان مورچہ کی 40 ارکان پر مشتمل کمیٹی میں بھی شامل کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined