راہل گاندھی (فائل) / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کانگریس رہنما راہل گاندھی نے منگل کو ایک بار پھر مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقیت پر ضرب لگا رہی ہے اور گورنروں کو اپوزیشن کی ریاستی حکومتوں کے خلاف ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
راہل گاندھی نے ایکس پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے ایک سخت بیان کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’ہندوستان کی طاقت اس کے تنوع میں ہے — ایک ایسا یونین جو مختلف ریاستوں پر مشتمل ہے، جن کی اپنی الگ آواز ہے۔ مودی حکومت ان آوازوں کو دبانے اور منتخب ریاستی حکومتوں کو روکنے کے لیے گورنروں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ یہ وفاقیت پر ایک خطرناک حملہ ہے اور اس کی مزاحمت ہونی چاہئے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے حال ہی میں سپریم کورٹ سے اس معاملے پر رائے مانگی ہے کہ کیا گورنر کے پاس اسمبلی سے منظور شدہ کسی بل کو منظوری دینے میں غیر معینہ مدت تک تاخیر کرنے کا اختیار ہے؟ اس آئینی سوال کو لے کر ملک بھر میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
اس سے پہلے 15 مئی کو ایم کے اسٹالن نے اسی معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’میں مرکزی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں کہ وہ پہلے سے طے شدہ آئینی پوزیشن کو، جسے سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے، بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ تمل ناڈو کے گورنر بی جے پی کی ہدایت پر ریاستی اسمبلی کے فیصلوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسٹالن نے سوال اٹھایا کہ گورنروں کے لیے وقت کی حد طے کرنے پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا بی جے پی چاہتی ہے کہ گورنر بلوں کی منظوری میں لامحدود تاخیر کر سکیں؟ کیا مرکز کی نیت اپوزیشن کی حکومتوں کو مفلوج کرنے کی ہے؟
انہوں نے تمام غیر بی جے پی ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اس ’آئینی لڑائی‘ میں ساتھ آئیں اور ریاستی خودمختاری کا دفاع کریں۔ ماہرین قانون کے مطابق اگر گورنر اسمبلی سے منظور شدہ کسی بل پر غیر معینہ مدت تک کوئی کارروائی نہ کرے تو یہ وفاقی ڈھانچے اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ کئی ریاستیں پہلے ہی اس طرز عمل پر ناراضگی ظاہر کر چکی ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی اور اسٹالن کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل مرکز اور ریاستوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اُن ریاستوں میں جہاں اپوزیشن جماعتیں اقتدار میں ہیں۔ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وفاقی ڈھانچہ شدید متاثر ہو سکتا ہے اور عوامی مینڈیٹ کو کمزور کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined