قومی خبریں

کسان نئے سال کا استقبال گھر سے دور سڑکوں پر ہی کریں گے

ٹیکَیت نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنائے جانے کے بعد ہی اپنی تحریک ختم کرنے پر راضی ہوں گے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

کل پھر حکومت اور نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کے بیچ بات چیت بے نتیجہ ہی رہی اور آگے بھی اس کا حل کیسے نکلے گا اس کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بڑی تعداد میں ملک کے کسان نئے سال کے موقع پر اپنےگھر والوں کےساتھ نہیں ہوں گے اور ان کودہلی کی سرحدوں کی سڑکوں پر ہی نئے سال کا استقبال کرنا پڑےگا جہاں وہ ایک ماہ سےزیادہ مدت سے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔

Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM IST

اس بیچ زرعی اصلاحاتی قوانین کے مخالف رہنماؤں نے حکومت کے ساتھ شروع ہوئی ساتوے دور کی بات چیت سے پہلے واضح طور پر کہا کہ اس مسئلے کا حل تینوں قوانین کو رد کرنے سے ہی برآمد ہوگا۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹیکَیت نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنائے جانے کے بعد ہی اپنی تحریک ختم کرنے پر راضی ہوں گے۔

Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM IST

انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ کو ختم کرنا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ان کی آگے کی کیا حکمت عملی ہے؟ انہوں نے کہا اگر کسانوں کے مطالبات نہیں تسلیم کیے گئے تو دھرنے اورمظاہروں کو تیز کیا جائے گا اور اب زیادہ مظاہرے کیے جائیں گے۔

Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM IST

غور طلب ہے کہ حکومت نے کسانوں کے ساتھ ساتوے دور کی بات چیت کے لیے 40 کسان تنظیموں کو مدعو کیا تھا جن کے ساتھ ہی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع وگیان بھون میں بات چیت ہوئی۔ نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے میں کسانوں کی تحریک کا آج 36 واں دن ہے۔ دارالحکومت کی سرحد پر کئی ریاستوں سے آئے بڑی تعداد میں کسان اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM IST