قومی خبریں

قرآن پاک سے متعلق عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنا ایک سنگین جرم : پروفیسر طاہر محمود

طاہر محمود نے بتایا کہ1984 میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک اسی قسم کا کیس دائر کیا گیا تھا جسے عدالت نے خارج کر دیا تھا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس 
فائل تصویر آئی اے این ایس  

فرقہ وارانہ فتنہ انگیزی کی یہ بدترین کوشش خود تعزیرات ہند کی دفعات 53A 1 اور 295A کے تحت سنگین جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔ان خیالات کا اظہارقومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین اور لا کمیشن آف انڈیا کے سابق رکن پروفیسر طاہر محمود نے کلام پاک سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

Published: undefined

انھوں نے مزید کہا کہ ان میں سے پہلی دفعہ مذہب کی بنیادپر بدامنی پھیلانے کی کوشش کو جرم قرار دیتی ہے اور دوسری صاف طور پر کہتی ہے کہ ”جو کوئی شخص ہندوستان کے شہریوں کے کسی طبقے کے مذہبی جذبات بھڑکانے کی نیت سے زبانی یا تحریری طور اسکے مذہب کی توہین کرتا ہے یا ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے تین سال تک کی قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی“ ۔

Published: undefined

پروفیسر طاہر محمود نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو ان دفعات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مدّعی کے خلاف تعزیری کاروائی کی متعلقہ حکام کو ہدایت دینی چاہئیے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید بتایا کہ1984 میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک اسی قسم کا کیس دائر کیا گیا تھا جسے عدالت نے خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ ”عدالت کا اس معاملہ کا نوٹس لینا ملکی آئین کے قطعاً خلاف ہوگا اور مدعیان نے عدالت میں یہ معاملہ اٹھا کر قانوناً خود ایک جرم کا ارتکاب کیا ہے“۔

Published: undefined

پروفیسرمحمود نے کہا ہے کہ یوں تو یہ نظیر بھی عدالت عظمیٰ کے علم میں ہوگی مگر اسے خودہی اس مذموم فتنہ انگیزی کیلئے عدالت کا سہارا لئے جانے کی اجازت ہرگز نہیں دینی چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined