قومی خبریں

بنگال میں فرقہ وارانہ تناؤ برقرار، سینکڑوں مسلمان محفوظ مقام پر پناہ لینے کو مجبور

پولنگ کے روز ترنمول کانگریس اور بی جے پی حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ سہ پہر تین بجے کے بعد سے ہی مسلم محلوں میں حملہ ہونا شروع ہوگیا اور دیکھتے دیکھتے درجنوں مکانات اور دوکانوں کو لوٹ لیا گیا۔

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا 

کولکاتا: چار دن گزر جانے کے باوجود شمالی 24 پرگنہ کے کانکی نارہ میں فرقہ وارانہ تناؤ کا ماحول باقی ہے، انجمن حمایت الغرباء میں درجنوں افراد اب بھی پناہ گزیں ہیں تاہم علاقے میں امن و امان قائم کرنے کیلئے بڑی تعداد میں نیم فوجی دستوں کے جوان تعینات ہیں اور پولس و انتظامیہ اعتماد کی فضا بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

19 مئی کو بھاٹ پاڑہ اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔ پولنگ کے دوران ترنمول کانگریس اور بی جے پی حامیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ سہ پہر تین بجے کے بعد سے ہی مسلم محلوں میں حملہ ہونا شروع ہوا اور دیکھتے دیکھتے درجنوں مکانات اور دوکانوں کو لوٹ لیا گیا۔ ٹینا گودام کے سیکڑوں باشندے اپنا گھر چھوڑ کر انجمن حمایت الغرباء ہائی اسکول میں پناہ گزین ہونے پر مجبور ہوگئے۔ اس درمیان بم اندازی بھی کی گئی۔ دوسیاسی پارٹیوں کے درمیان شروع ہوا تنازع نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کر لی۔

Published: undefined

کل چوں کہ ووٹوں کی گنتی ہے، اس لیے مسلم محلوں میں خوف کا ماحول ہے کہ اگر لوک سبھا میں ارجن سنگھ اور بھاٹ پارہ میں ضمنی انتخاب میں ارجن سنگھ کے بیٹے پون سنگھ کی شکست ہوگئی تو ایک بار پھر تشدد اور حملے ہوسکتے ہیں۔ بی جے پی لیڈر ارجن سنگھ جو چند مہینے قبل تک ترنمول کانگریس میں تھے اور گزشتہ 20 سالوں سے یہاں کے ممبراسمبلی تھے۔ کانکی ناڑہ کے کئی دوکانداروں نے بتایا کہ ارجن سنگھ جب ترنمول کانگریس میں تھے وہ یہاں کافی مقبول تھے اور ہم سب لوگوں کا ان سے تعلق تھا مگر مارچ میں انہوں نے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی اور انہیں یہ محسوس ہوا کہ مسلم علاقوں سے اس مرتبہ ووٹ نہیں ملے گا اس کے بعد سے ہی یہاں کے لوگ ان کے نشانے پر آگئے۔

Published: undefined

ٹینا گودام کے باشندے نے جو انجمن حمایت الغرباء میں پناہ گزین ہیں نے بتایا کہ گزشتہ 20 سالوں سے ہم لوگ ارجن سنگھ کے لئے کام کر رہے تھے مگر اس مرتبہ چوں کہ وہ لوک سبھا انتخابات کے ٹکٹ کے لئے پارٹی بدل لی اور پہلے کی طرح مسلمانوں کی طرف سے حمایت کی امید نہیں رہی تو ہم لوگ ان کے دشمن بن گئے۔

گلی نمبر دو کے باشندے ودیا ساگر نے بتایا کہ کانکی ناڑہ کے گلی نمبر 2 میں زیادہ تر مسلمانوں کے مکانات ہیں مگر فسادات ہونے کے باوجود ہمیں یہاں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ پھاٹ پارہ پولس اسٹیشن میں موجود ڈی ایس پی نے بتایا کہ علاقے میں امن وامان قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ افواہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس سوال پر جولوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں ان کی گھر واپسی کب ہوگی ڈی ایس پی نے کہا کہ پولس انتظامیہ اعتماد کی فضا بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Published: undefined

اس درمیان تین دن گزرجانے کے بعد جماعت اسلامی اور قاری احمر فاؤنڈیشن کا ایک وفد کانکی ناڑہ کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ جماعت اسلامی کے محمد شاداب اور قاری احمرفاؤنڈیشن کے زید انوار محمد نے بارکپور پولس کمشنریٹ کو میمورنڈم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں کے گھر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی ہے انہیں معاوضہ دیا جائے اور جلد سے جلد ان کی گھر واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی فساد میں متاثرین افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Published: undefined

اس درمیان حقوق انسانی کی مشہور تنظیم ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے بھی گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کو میمورنڈم دیتے ہوئے کہا ہے دو سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان تشدد کو فرقہ وارانہ فساد کی شکل دے دیا گیا ہے اور جان بوجھ کر ایک خاص فرقے کے لوگوں کے مکانات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کی وجہ سے مرکزی فورسیس کے جوان تعینات ہیں مگر وہ بھی فسادیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined