قومی خبریں

یوپی میں مسلم املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف داخل عرضی سپریم کورٹ میں سماعت کل

جمعیۃ علماء ہند نے عدالت عظمیٰ میں داخل کی گئی اپنی عرضی میں بلڈوزر کارروائی پر اسٹے اور خاطی افسران پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس  

نئی دہلی: ریاست اترپردیش میں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا سے رجوع کیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر کل یعنی 16 جون کو دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو سماعت عمل میں آئیگی۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر دیکشت اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے رجسٹرار سے پٹیشن پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی گزارش کی تھی جس کے بعد آج شام جاری کی گئی فہرست میں جمعیۃ علماء کی پٹیشن کو شامل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن پیش ہوںگی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ نوپور شرما اور نوین کمار جندل کی جانب سے توہین رسالت کیے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں، وہیں دوسری جانب گزشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج (الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔ داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جا رہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے، نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑا کر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

Published: undefined

عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ 1958 کی دفعہ 10 کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15 دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

Published: undefined

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کر کے دوسرے ہی دن سخت پولیس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہو سکے، نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined