دہلی کے صدر بازار اسمبلی حلقہ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی، تصویر @ShayarImran
دہلی میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان آج مشہو و معروف شاعر اور کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی صدر بازار اسمبلی حلقہ میں عوام سے خطاب کرتے نظر آئے۔ انھوں نے دہلی کی کیجریوال حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ کانگریس کو کامیاب بنائیں تاکہ نفرت کے بازار میں محبت کا پرچم بلند ہو۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ دہلی کی عوام شیلا دیکشت کی دہلی واپس چاہتی ہے۔ آج ایک طرف جھوٹ اور نفرت ہے، دوسری طرف راہل گاندھی جی کی محبت ہے۔
Published: undefined
صدر بازار اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار انل بھاردواج کی حمایت میں آج اندرلوک میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک عظیم الشان عوامی تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس تقریب میں عمران پرتاپ گڑھی اور دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو سمیت پارٹی کے کئی دیگر سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عمران پرتاپ گڑھی نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’5 تاریخ کو آپ اپنے گھروں سے باہر نکلیں۔ آپ کو نہ صرف صدر بازار کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے بلکہ دہلی کے مستقبل کا بھی فیصلہ کرنا ہے۔ یہ لڑائی بہت بڑی لڑائی ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ صرف انتخابی لڑائی ہے تو آپ غلط فہمی کے شکار ہیں۔ ایک طرف وہ طاقتیں کھڑی ہیں جو نفرت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ایک طرف وہ طاقتیں ہیں جو محبت کے ساتھ کھڑی ہیں۔‘‘
Published: undefined
عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ اندر لوک ہے، میں نے وہ تصویریں دیکھی ہیں کہ یہیں آپ کے سامنے عبادت کرتے ہوئے ایک انسان کے پیر پر کس طرح لات ماری گئی تھی۔ یہ وہ سرزمین ہے جہاں پچھلے 15 سالوں سے صدر بازار کے لوگ، شہزادہ باغ کے لوگ، اندرلوک کے لوگ قبرستان مانگتے رہے... قبرستان کے نام کا وعدہ کر کے آپ سے ووٹ تو لیا گیا لیکن کیجریوال کبھی یہاں جھانکنے نہیں آئے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک طرف نفرت کھڑی ہے، جھوٹے لوگ کھڑے ہیں، نریندر مودی کھڑے ہیں، ان کا چھوٹا ریچارج کھڑا ہے، اور دوسری طرف راہل گاندھی کھڑے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی کی قیادت میں نکلی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’اس ملک میں آنے والی صدیوں میں جب بھی نفرت اور محبت کو ترازو پر تولا جائے گا، تو کہا جائے گا کہ جس وقت پورے ملک میں نفرت عروج پر تھی، ایک شخص دہلی میں کھڑا ہوا اور اس نے کہا ’میں کنیاکماری سے کشمیر تک 4000 کلومیٹر چلوں گا۔ اپنے پیر کے چھالوں کی پروا نہیں کروں گا۔‘ میں چلا ہوں راہل گاندھی کے ساتھ، میں نے دیکھے ہیں ان کے پاؤں کے چھالے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’جب میں ان کے ساتھ چلتا تھا تو مجھ سے میڈیا کے ساتھی کہتے تھے کہ عمران صاحب آپ تو شاعر ہیں... آپ راہل گاندھی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں۔ کیا کہیں گے ان کے بارے میں؟ تب میں ان سے کہتا تھا کہ: ’جو ہر ظالم سے ٹکرائے گی، وہ آندھی بناؤں گا/ نئے انگریز آئے ہیں، نیا گاندھی بناؤں گا‘۔ وہ انسان 4000 کلومیٹر چلتا رہا اور صرف ایک نعرہ لگاتا رہا کہ ’نفرت چھوڑو بھارت جوڑو‘، صرف ایک نعرہ لگاتا رہا کہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس تقریب سے دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’دہلی میں 11 سال قبل ایک بہروپیہ فرضی وال آیا۔ اس نے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ بہتر دہلی بنائے گا اور اسی جذبہ میں بہہ کر عوام نے کیجریوال کو منتخب کیا۔ لیکن جس کیجریوال نے بدعنوانی ختم کرنے، لوک پال لانے کا وعدہ کیا تھا، اس کیجریوال نے کام کے نام پر صرف دکھاوا کیا۔‘‘ دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ کیجریوال پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’کیجریوال نے دہلی کی دقتوں کو بھول کر صرف اپنا اور اپنے ساتھیوں کا بھلا کرنے میں دھیان لگایا۔ انھوں نے عیش و آرام میں ڈوب کر عوام کے ساتھ ناانصافی کی۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے دہلی کی بربادی کے لیے کیجریوال حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج نیتا جی کا محل تو ہے، لیکن عوام در بدر ہے۔ جو دہلی کبھی خوشحال تھی، وہ آج بدحال ہے۔ جو دہلی پورے ملک کو راستہ دکھاتی ہے، وہ آج خود بے سمت ہو گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined