قومی خبریں

جھارکھنڈ: سرکاری راشن دکان پر لگا عجیب پوسٹر، غریبوں کا اڑایا مذاق

جھارکھنڈ میں ایک سرکاری راشن کی دکان چلانے والے نے اپنی دکان پر بے حد عجیب پوسٹر چسپاں کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی کارڈ ہولڈر یا دیہی عوام بھوک سے مرنے سے قبل اپنے ڈیلر سے ملاقات کرے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا جھارکھنڈ: راشن کی دکان پر چسپاں پوسٹر

جھارکھنڈ میں بھوک سے لوگوں کے مرنے کی خبریں کافی موضوعِ بحث رہی ہیں لیکن آج کل وہ پوسٹر موضوعِ بحث ہے جو ایک راشن کی دکان پر چسپاں ہے۔ یہ پوسٹر حکومتِ جھارکھنڈ کے نظام کی قلعی کھول رہی ہے۔ مغربی سنگھ بھوم ضلع کے ٹنٹ نگر بلاک واقع ایک سرکاری راشن کی دکان چلانے والے نے اپنی دکان پر بے حد عجیب پوسٹر لگایا ہے۔ اس پوسٹر میں لکھا ہے ’’کوئی بھی کارڈ ہولڈر یا دیگر عوام ، بھوک سے مرنے سے پہلے اپنے ڈیلر سے ملاقات کرے۔‘‘

حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن کویتا شریواستو نے دکان پر لگے پوسٹر کو ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے اس ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’راشن کارڈ سے آدھار لنک نہ ہونے کی وجہ سے جھارکھنڈ میں 6 لوگوں کی بھوک سے موت ہو چکی ہے لیکن جھارکھنڈ حکومت کی بے حسی اپنے عروج پر قائم ہے جو کہ اس پوسٹر سے واضح ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ اکتوبر 2017 میں گیارہ سالہ سنتوشی کماری کی موت کی خبر نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ سنتوشی کی موت کے بعد پتہ چلا کہ سنتوشی کی فیملی کا راشن کارڈ آدھار سے لنک نہیں ہو پانے کے سبب اسے راشن نہیں دیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے گھر میں بھکمری کی نوبت آ گئی تھی۔ بالآخر اسی بھوک سے سنتوشی کی موت ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد بھی ریاست میں پانچ دیگر لوگوں کی بھوک سے موت ہوئی۔ حالانکہ ریاست کی بی جے پی حکومت ان خبروں کو غلط بتاتی رہی ہے۔

Published: undefined

تصویر نوجیون

علاوہ ازیں اتر پردیش کے بریلی میں بھی انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب سکینہ نامی خاتون کی جان بھوک سے جا چکی ہے۔ مہلوکہ سکینہ کے فنگر پرنٹ نہیں ملنے کی وجہ سے اس کی فیملی کو راشن نہیں دیا جا رہا تھا۔ سکینہ کے شوہر اسحاق نے اس سلسلے میں بتایا کہ اس کی بیوی پانچ دنوں سے بیمار تھی اور گھر میں کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔ وہ راشن کے لیے راشن دکاندار کے سامنے گڑگڑاتا رہا لیکن کوٹہ دار نے کہا کہ جب تک بایومیٹرک مشین میں سکینہ کے فنگر پرنٹ نہیں درج ہوتے، اس وقت تک اسے راشن نہیں ملے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined