پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کا احتجاج / تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے تیسرے دن بھی اپوزیشن جماعتوں نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (اسپیشل انٹینسیو ریویژن، ایس آئی آر) کے خلاف زوردار احتجاج درج کرایا۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں ہونے والے اس مظاہرے کی قیادت لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے کی، جن کے ساتھ سماجوادی پارٹی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو، کانگریس کے سینئر لیڈر پرمود تیواری، راجیو شکلا، کرن کمار چاملا سمیت کئی دیگر اپوزیشن اراکین موجود تھے۔
Published: undefined
اپوزیشن کا الزام ہے کہ بہار میں انتخابی فہرستوں کی جانچ کے نام پر ایک منظم سیاسی سازش رچی جا رہی ہے، جس کا مقصد مخصوص طبقوں، بالخصوص دلتوں، اقلیتوں اور اپوزیشن حامیوں کے ووٹروں کے نام فہرست سے خارج کرنا ہے۔ کانگریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ عمل جمہوریت پر ایک سنگین حملہ ہے۔
کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا، ’’ہم سب اس سازش کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں ووٹرز کے نام انتخاب سے قبل کبھی نہیں ہٹائے گئے۔ یہ دراصل جمہوریت کی روح کو کچلنے کی کوشش ہے۔ جس طرح ہریانہ اور مہاراشٹر میں ووٹنگ کے حق پر ضرب لگائی گئی، ویسا ہی بہار میں بھی ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
راجیہ سبھا کے رکن راجیو شکلا نے بھی سخت رخ اپناتے ہوئے کہا، ’’جب تک الیکشن کمیشن اس معاملے پر کارروائی نہیں کرتا، اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔ ہماری مانگ صرف اتنی ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور منصفانہ ہونا چاہیے۔‘‘
ادھر، کانگریس رکن پارلیمنٹ کِرن کمار چاملا نے پارلیمنٹ میں جمہوری روایتوں کی گرتی حالت پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا، ’’آج حالت یہ ہے کہ قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی کو کسی بھی مسئلے پر بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ آزادی کے بعد پہلی بار ایسا ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
چاملا نے مزید کہا کہ حکومت مسلسل یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اپوزیشن صرف شور شرابہ کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت ہی بات چیت سے بچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہر شہری کو ووٹ ڈالنے کا مساوی حق ملے اور انتخابی عمل پر کوئی دھبہ نہ لگے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) شروع کیا ہے، جس کے تحت ووٹر لسٹوں کی تصدیق اور اپڈیٹ کا کام کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ یہ عمل جانبدارانہ اور سیاسی طور پر متاثر ہے، جس میں اقلیتی، دلت اور اپوزیشن حامی ووٹرز کے نام جان بوجھ کر حذف کیے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
اپوزیشن کی مانگ ہے کہ اس پورے عمل پر فوری طور پر روک لگائی جائے اور اسے شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے، تاکہ جمہوری اصولوں کی پاسداری ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined