قومی خبریں

ایک ملک، ایک انتخاب: 6 میں سے 4 قومی پارٹیوں نے کی مخالفت، بیشتر ریاستی پارٹیاں اس کے حق میں، آئیے جانیں تفصیل

مجموعی طور پر 47 سیاسی پارٹیوں نے کووند کمیٹی کے سامنے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ سے متعلق اپنا نظریہ رکھا ہے، 32 پارٹیوں نے اس سوچ کی حمایت کی ہے جبکہ 15 پارٹیوں نے مخالفت ظاہر کی ہے۔

ووٹ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
ووٹ، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی صدارت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ (وَن نیشن، وَن الیکشن) سے متعلق اپنی رپورٹ موجودہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے حوالے کر دی۔ اس میں کئی اہم سفارشات کی گئی ہیں اور جتنی بھی سیاسی پارٹیوں سے صلاح و مشورہ کیا گیا، اس کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کی گئی ہے۔ کچھ سیاسی پارٹیوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ تصور کی مخالفت کی ہے، تو کچھ نے اس کی حمایت بھی کی ہے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق کووند کمیٹی نے مجموعی طور پر 47 سیاسی پارٹیوں کی رائے اپنی رپورٹ میں شامل کی ہے۔ ان میں سے 32 پارٹیوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ نظریہ کی حمایت کی ہے، جبکہ 15 دیگر سیاسی پارٹیوں نے مخالفت ظاہر کی ہے۔ یعنی ایک تہائی سیاسی پارٹیاں ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات نہیں چاہتی ہیں، جبکہ دو تہائی سیاسی پارٹیاں چاہتی ہین کہ لوک سبھا کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بھی کرائے جائیں۔

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 6 قومی پارٹیوں میں سے صرف 2 ہی ایسی پارٹیاں ہیں جنھوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے نظریہ کی حمایت کی ہے۔ یعنی 4 قومی سیاسی پارٹیوں نے اس سے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ حمایت کا اظہار کرنے والی پارٹیوں میں بی جے پی اور نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) ہے، جبکہ مخالفت کرنے والوں میں کانگریس، عآپ، بی ایس پی اور سی پی ایم ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق کووند کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ 62 سیاسی پارٹیوں سے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ نظریہ کو لے کر رائے طلب کی تھی۔ ان میں سے 18 پارٹیوں کے ساتھ پینل کے اراکین نے ذاتی طور پر صلاح و مشورہ بھی کیا تھا۔ کئی اہم پارٹیوں نے اس نظریہ سے متعلق اپنی کوئی رائے ظاہر نہیں کی، اور ان پارٹیوں میں کچھ بہت اہم پارٹیاں ہیں۔ مثلاً تلنگانہ کی بی آر ایس، جموں و کشمیر کی نیشنل کانفرنس، جے ڈی ایس، جے ایم ایم، شرد پوار کی این سی پی، آر جے ڈی، ٹی ڈی پی وغیرہ نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ سے متعلق اپنا کوئی نظریہ ظاہر نہیں کیا۔

Published: undefined

بی جے پی اور این پی پی کے علاوہ جن پارٹیوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کی حمایت کی ہے، ان میں تمل ناڈو کی اے ڈی ایم کے، اتر پردیش کی اپنا دل (سونے لال)، آسام گن پریشد، ایل جے پی (آر)، این ڈی پی پی (ناگالینڈ)، سکم کرانتی کاری مورچہ، میزو نیشنل فرنٹ، یونائٹیڈ پیپلز پارٹی لبرل آف آسام، بیجو جنتا دل، شیوسینا (ایکناتھ شندے گروپ)، اکالی دل، جنتا دل یو اور آجسو شامل ہیں۔

Published: undefined

دوسری طرف چار قومی پارٹیوں کے علاوہ جن پارٹیوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ نظریہ کی مخالفت کی ہے ان میں ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی، سی پی آئی، ڈی ایم کے، ناگا پیپلز فرنٹ، اے آئی ایم آئی ایم، اے آئی یو ڈی ایف شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined