قومی خبریں

یو پی میں بھی این آر سی نافذ کیا جائے! بی جے پی رکن اسمبلی کا مطالبہ

میرٹھ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ستیہ پرکاش اگروال نے دعوی کیا ہے کہ یو پی میں آسام سے زیادہ غیر قانونی مہاجر موجود ہیں لہذا یہاں بھی این آر سی کو نافذ کیا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: میرٹھ اسمبلی سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی ستیہ پرکاش اگروال نے اترپردیش میں آسام سے زیادہ غیر قانونی مہاجروں کے ہونے کا دعوی کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر یو پی میں این آر سی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST

رکن اسمبلی نے وزیر داخلہ امت شاہ کوا پنے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا کہ ریاست میں قیام پذیر غیر قانونی مہاجر فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں اور سماج ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہیں۔رکن اسمبلی نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ ریاست کے تمام 75 اضلاع میں سے ہر ضلع میں تقریبا ایک لاکھ افراد خفیہ طور سے رہ رہے ہیں۔ لیکن میرٹھ کی صورتحال نہایت نا گفتہ بہ ہے جہاں پر یہ غیر قانونی طور سے رہنے والے افراد فرقہ وارانہ سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ صرف میرٹھ میں تقریبا 3 لاکھ سے زیادہ افراد غیر قانونی طور سے رہ رہے ہیں۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST

فون پر یو این آئی سے بات کرتے ہوئے اگروال نے کہا کہ اگر مرکز یو پی میں بھی این آر سی نافذ کرتی ہے تو ایسی صورت میں یہاں غیر قانونی مہاجرین کی تعداد آسام سے کہیں زیادہ ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ یو پی میں غیر قانونی مہاجرین کا تعلق ایک مخصوص سماج سے ہے۔انہوں نے غیر قانونی طور سے الیکشن کارڈ اور آدھار کارڈ حاصل کرلیا ہے اور خود کو ہندوستان کا شہری ہونے کا دعوی کررہے ہیں۔اگر ہم نے ان کی شناخت کر کے ان کے خلاف کاروائی نہیں کی تو آنے والے دنوں میں ملک کے حالات انتہائی خراب ہوجائیں گے۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST

بی جے پی رکن اسمبلی نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کی وجہ سے میرٹھ سٹی اور میرٹھ ساوتھ دونوں اسمبلی سیٹیں اقلیتی سیٹیں ہوگئی ہیں۔ جو کہ ایک بڑی سازش اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرناک ہے۔رکن اسمبلی کے مطابق یہ لوگ پہلے شہروں کے قریب جھگی جھونپڑیوں میں رہنا شروع کرتے ہیں اور اس کے بعد کچھ مقامی سیاست دانوں کی تعاون سے اپنے نام کا راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات حاصل کرلیتے ہیں۔اس کے بعد وہ جرائم پیشہ سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں اور اکثریتی سما ج کو وہاں سے نقل مقانی کرنی پڑتی ہے۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST

رکن اسمبلی نے یہ بھی دعوی کیا کہ کچھ سالوں قبل میرٹھ کے ایک ’سلم‘ میں دھماکہ ہوا تھا ایسی صورت میں انکے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے اس وقت کی حکومت نے تین خاندانوں کو معاوضہ دیا تھا۔این آر سی کی یو پی میں اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ کثیر آبادی والی ریاست ہے اور مغربی یو پی کی حالت کافی خراب ہے۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Sep 2019, 9:10 PM IST