قومی خبریں

مہاراشٹر کے لوگوں کی شہریت چھیننے کا اختیار کسی کو نہیں دوں گا: ادھو ٹھاکرے

ادھو ٹھاکرے سے جب ریاست میں این پی آر نافذ کرنے کو لے کر حکمراں اتحاد میں اختلاف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو لے کر بہت ہی واضح ہوں کہ اس سے کسی کو پریشانی نہیں ہو گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نےریاست میں مہاوکاس اگھاڑی سرکار کے 100دن پورے ہونے پر ایوان اسمبلی میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی سرکار کے سینئر لیڈران کی رابطہ کمیٹی ریاست میں این پی آر سے جڑے مختلف پہلوؤں پر غور کرے گی اور اتحاد میں شامل تینوں ہی پارٹیوں کے لیڈران کے رابطہ کمیٹی کی جو رپورٹ آئے گی اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی کو بھی مہاراشٹر کے شہریوں کے ان کی شہریت کو چھیننے کا اختیار نہیں دوں گا۔

Published: undefined

ادھو ٹھاکرے ایوان اسمبلی کے پریس روم میں میڈیا سے بات کر رہے تھے ۔ اس دوران وزیر اعلی نے سوشل میڈیا چھوڑنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خیال اور پھر بعد میں ان کے دوسرے ٹوئٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ ادھو ٹھاکرے نے بس اتنا کہا کہ ’’مودی جی میرے بڑے بھائی ہیں اور ان کے ٹوئٹ پر میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا ۔‘‘

Published: undefined

این پی آر کے تعلق سے انھوں نے اخبار نویسوں سے واضح لفظوں میں بات کی۔ ادھو ٹھاکرے سے جب ریاست میں این پی آر نافذ کرنے کو لے کر حکمراں اتحاد میں اختلاف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو لے کر بہت ہی واضح ہوں کہ اس سے کسی کو پریشانی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم تینوں ہی اتحادی پارٹی کے سینئر رہنماوں کی ایک کمیٹی قائم کریں گے اور جو رپورٹ سامنے آئے گی اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں کہ میں اس بات کو لے کر بہت صاف ہوں کہ مہاراشٹر کے کسی بھی شہری کی شہریت نہیں چھیننے دی جائے گی ۔‘‘

Published: undefined

مہاراشٹر میں ایجوکیشن میں مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دینے کی این سی پی کے وزیر نواب ملک کے حالیہ اعلان پر وزیر اعلی نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی ان کے سامنے نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دینے کا معاملہ ابھی باضابطہ طور سے میرے سامنے نہیں آیا ہے ہمیں ابھی اس پر اپنا رخ طے کرنا ہے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined