قومی خبریں

گجرات میں نہیں لگے گا لاک ڈاؤن یا دن کا کرفیو: وجے روپانی

وجے روپانی نے آج صحافیوں کو بتایا کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، یہ اقدامات مال وغیرہ میں ہجوم کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔ لوگوں کو محتاط رہنا چاہیے۔ ریاستی حکومت اس معاملے کا روزانہ جائزہ لے رہی ہے۔

وجے روپانی، تصویر آئی اے این ایس
وجے روپانی، تصویر آئی اے این ایس 

گاندھی نگر: گجرات میں مسلسل بڑھنے والے کورونا انفیکشن کے معاملے اور اس کی وجہ سے رات کے کرفیو بڑھائے جانے، آج اور کل تمام مالز اور ملٹی پلیکسوں کی بندش، دارالحکومت میں اسکولوں کو بند رکھنے کے اقدام کے سبب لوگوں میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی گہری تشویش کے درمیان، وزیر اعلی وجے روپانی نے آج کہا کہ کوئی لاک ڈاؤن یا دن کا کرفیو نافذ نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

وجے روپانی نے آج صحافیوں کو بتایا کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اقدامات مال وغیرہ میں ہجوم کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔ لوگوں کو محتاط رہنا چاہیے۔ ریاستی حکومت اس معاملے کا روزانہ جائزہ لے رہی ہے۔ ریاست میں باہر سے آنے والے لوگوں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔ حکومت اور حکمراں بی جے پی نے احتیاطی اقدام کے طور پر ان کے تمام پروگراموں کو منسوخ کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے رات کے کرفیو کو نو سے چھ تک بڑھا دیا ہے۔ آج اور کل سبزی فروشوں، گروسری کے خریداروں اور دیگر نام نہاد سپر اسپریڈرس کی تفتیش کی مہم بھی شہر میں جاری ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ریاست گجرات میں پچھلے مہینے کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور یہاں احمد آباد میں انڈیا انگلینڈ سیریز کرکٹ میچوں کی سیریز کے بعد سے ریاست میں کورونا کے نئے کیسوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران، ریاست میں 1400 سے زیادہ نئے معاملات سامنے آئے ہیں، جن میں سے تقریباً 350 صرف اکیلے احمد آباد سے ہیں۔ چار اموات بھی ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اب تک کم اموات کی تعداد 4400 کو عبور کر چکی ہے۔ فعال معاملات بھی بڑھ کر 6100 سے زیادہ ہوچکے ہیں جن میں سے 67 وینٹی لیٹر پر ہیں۔

Published: undefined

معلوم ہو کہ گزشتہ سال اچانک کرفیو اور ریاستی حکومت کے مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو کورونا کے حوالے سے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لوگوں کو زندگی گزارنے کے لئے بھی سب سے اہم چیزوں کے لئے ترسنا پڑا۔ اس دوران ریاست میں ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات میں رہنماؤں کی جانب سے بہت سی ریلیاں نکالی گئیں، جس میں ایک بہت بڑا مجمع اکٹھا ہوا۔ اس بار بلدیاتی انتخابات میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ لوگوں میں اس طرح کے دوہرے سلوک کے بارے میں بھی سخت ناراضگی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined