
مدارس کے حوالے سے اتر پردیش حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کو مستعد رکھنے کے نام پر یوگی حکومت نے اب ایک نیا پروٹوکول نافذ کیا ہے۔ اس پروٹوکول کے تحت ریاست کے مدارس میں پڑھانے والے تمام اساتذہ اورتمام طلباء کا پورا ریکارڈ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کو دینا ہوگا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی راجدھانی دہلی میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد کئی ریاستوں میں سیکورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کررہی ہیں۔
Published: undefined
اے ٹی ایس اترپردیش کی جانب سے ضلع اقلیتی بہبود افسر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے ہر تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ مدرسے کو اپنے یہاں موجود تمام اساتذہ اور مذہبی تربیت دہندگان کا ذاتی پس منظر، موبائل نمبر، مستقل پتہ، آدھار کارڈ کی تفصیل اور دیگر شناخت سے متعلق کاغذات اے ٹی ایس دفتر میں فراہم کرانا ہوگا۔ اسی طرح مدارس میں پڑھنے والے تمام طلبہ کا بیورا اور موبائل نمبر بھی فہرست بناکر جمع کیا جانا لازمی کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل محض ڈیٹا اکٹھا کرنے یا سروے کرنے کا نہیں ہے، بلکہ سیکیورٹی آڈٹ کا حصہ ہے تاکہ کسی بھی ادارے میں مشتبہ عناصر کی موجودگی کی بروقت نشاندہی کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں میں متعدد مدارس اور پرائیویٹ مذہبی اداروں میں باہری ریاستوں کے نوجوانوں کی بڑھتی آمد ورفت پر خفیہ ایجنسیوں نے مستعدی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس تناظر میں اے ٹی ایس کو مدارس کے پس منظر کی وسیع پیمانے پر تصدیق کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
Published: undefined
کہا جارہا ہے کہ دہلی میں حال ہی ہوئے دھماکے کے بعد قومی سلامتی ایجنسیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ ریاستی سطح کی ٹیموں کو بھی حکم جاری کرکے کہا گیا ہے کہ مذہبی اور تعلیمی اداروں میں آنے جانے والی کی شناخت کی کراس چیکنگ مضبوط کی جائے۔ اسی کڑی میں اتر پردیش اے ٹی ایس نے مدارس سے تفصیلی معلومات حاصل کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ابتدائی مرحلے میں کسی بھی ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کو ترجیح دینے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
Published: undefined
اس کارروائی میں مدارس کے ساتھ ہی کچھ نجی یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں جو جانچ کی زد میں آگئی ہیں۔ لکھنوکی انٹیگرل یونیورسٹی اس وقت جانچ کی زد میں آئی جب دہلی دھماکے کی تحقیقات کے دوران وہاں پڑھانے والے پروفیسر پرویز انصاری کا نام سامنے آیا۔ اس کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ جموں و کشمیر کے تمام پروفیسروں کی شناخت اور دستاویزات فراہم کرنے کے ساتھ ہی یونیورسٹی میں زیر تعلیم جموں و کشمیر کے طلباء کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی غیر ملکی طلباء کی تعداد، کورسز اور ان کے کردار کی تفصیلات بھی محکمہ انٹیلی جنس کو فراہم کی جائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined