
کانگریس لیڈر اُدت راج / ویڈیو گریب
کانگریس کی مزدور اور ملازم کانگریس (کے کے سی انڈیا) کے چیئرمین ڈاکٹر اُدت راج نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی ہیڈکوارٹر، نئی دہلی میں منعقد پریس بریفنگ کے دوران مودی حکومت کے لائے گئے چار نئے لیبر کوڈز کو سراسر مزدور دشمن قرار دیتے ہوئے ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزدور اور ملازم کانگریس ان کوڈز کے خلاف پورے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرے گی۔
Published: undefined
اُدت راج نے کہا کہ 22 نومبر کو بھی کانگریس نے شرم شکتی بھون کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ تمام لیبر کوڈز کو ختم کیا جائے، کیونکہ یہ مزدوروں کے بنیادی حقوق، روزگار کی سلامتی اور بہبود کے نظام کو کمزور کرتے ہیں۔ ان کے مطابق چاروں قوانین مزدوروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں روزگار کے تحفظ اور صحت سے متعلق مضبوط قوانین موجود تھے لیکن نئے لیبر کوڈ نے انسپیکشن سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔ اس کمزور ڈھانچے کی وجہ سے نہ صرف مزدوروں کا استحصال بڑھے گا بلکہ مالکان کو کئی قانونی پابندیوں سے چھوٹ بھی مل جائے گی۔ اُدت راج کے مطابق نئے کوڈ میں گِگ ورکرز کو صرف رجسٹریشن تک محدود کر دیا گیا ہے، جبکہ ان کے لیے ’ایس ایس آئی سی‘ اور ’ای پی ایف او‘ جیسے سوشل سکیورٹی فائدے شامل ہی نہیں کیے گئے۔
Published: undefined
انہوں نے ’ہائر اینڈ فائر‘ (تقرری کے بعد برطرفی) پالیسی کو سب سے زیادہ خطرناک بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے غیر منظم شعبے کے مزدور شدید مشکلات کا شکار ہوں گے اور ان کی نوکری کی کوئی گارنٹی باقی نہیں رہے گی۔ مزید یہ کہ نئے قوانین میں مزدور کی ہڑتال جیسے آئینی حق کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، جس کا نتیجہ جبری اور غیر منصفانہ کام کے ماحول کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ صورتحال عملی طور پر بندھوا مزدوری کو فروغ دے گی۔‘‘
Published: undefined
ڈاکٹر اُدت راج نے الزام لگایا کہ یہ لیبر کوڈ صرف کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائے گئے ہیں اور ان میں مزدوروں کا کوئی تحفظ موجود نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس اس پورے معاملے پر وسیع عوامی تحریک چلائے گی اور ملک کے ہر حصے میں احتجاج کیا جائے گا۔
کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدور مخالف نئے لیبر کوڈز کو فوراً واپس لے اور ایک ایسا نظام وضع کرے جو مزدوروں کے حقوق، روزگار کی سلامتی اور سماجی تحفظ کو یقینی بنائے۔
Published: undefined