
نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، جو 5 اگست 2019 سے مسلسل نظربند ہیں، کی حراست کو چیلنج کرنے کے لئے عدالت عالیہ میں جمعہ کو ایک عرضی دائر کی گئی۔ ساگر کے فرزند اشفاق ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی نظربندی کو چیلنج کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
Published: undefined
این سی پارٹی ہیڈ کوارٹر سے جاری ایک بیان میں صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا: 'ہم روز اول سے ہی زور دے کر کہتے آئے ہیں کہ ساگر صاحب کی نظربندی غیر قانونی ہے۔ حکومت کو کسی بھی شہری کو اس کی آزادی سے محروم رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے اور اُن کو غیر قانونی اور غیر جمہوری طور پر نظربند رکھنا اُن لوگوں کی توہین ہیں جن کی وہ نمائندگی کرتے آئے ہیں'۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمگیر وبائی بیماری پوری دنیا کے لئے ایک ڈروانا خواب ثابت ہورہی ہے، ایسے میں مسٹر ساگر کے اہل خانہ اور اُن کے حامی اُن کی صحت اور حفاظت کو لیکر زبردست تشویش میں مبتلا ہیں۔
Published: undefined
اُن کا کہنا تھا کہ ساگر صاحب، جو پہلے ہی کئی امراض میں مبتلا ہیں، کو بنا کسی طبی یا دیگر سہولیت کے مسلسل اسیر رکھنے سے حکمرانوں کی بے حسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اُن کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں زیر حراست لیڈر کے اہل خانہ کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا رہا ہے۔
Published: undefined
ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی اور دور دور تک روشنی کی کرن نظر نہ آنے کے بعد مسٹر ساگر کے اہل خانہ نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے اُن کی غیر قانونی اور غیر جمہوری نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔
Published: undefined
علی محمد ساگر کی نمائندگی کرنے والے وکلاء ایڈ وکیٹ شارق ریاض اور ایڈوکیٹ شجاع الحق نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ مسٹر ساگر جن بنیادوں پر اسیر رکھا گیا ہے، وہ سراسر غلط ہیں اور اس طرح نظربندی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined