قومی خبریں

مسلمان بے خوف رہیں اکثریت کا ردعمل محتاط ہوگا: آر ایس ایس

سنگھ کے عہدیدار کرشن گوپال اور رام لال نے درخواست کی ہے کہ ایودھیا فیصلے سے پہلے اور فیصلہ سامنے آنے کے بعد کسی ایسے ردعمل کی خبر کو منہ نہ لگائیں جن سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑ سکتا ہو

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: آر ایس ایس کے اعلیٰ عہدیداروں نے مسلم قوم کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سپریم کورٹ کے کسی بھی نوعیت کے ایودھیا فیصلے پراکثریت کا ردعمل محتاط ہوگا لہذا اقلیت کسی نفسیاتی خوف کا شکار نہ رہے۔ سنگھ کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر کرشن گوپال اور پرچارک رام لال نے یہاں اردو کے اہم اخبارات، اردو نیوز ایجنسیوں اور اردو ٹی وی چینلوں کے نمائندوں سے ایک ملاقات میں ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ایودھیا فیصلے سے پہلے اور فیصلہ سامنے آنے کے بعد کسی ایسے ردعمل کی خبر کو منہ نہ لگائیں جن سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑ سکتا ہو۔ ڈاکٹر گوپال نے کہا کہ ’’مسلمان بے خوف رہیں اور کسی اندیشے کو دل میں جگہ نہ دیں‘‘ رام لال نے کہا کہ ’’انشا اللہ سب اچھا ہوگا‘‘۔ اس ملاقات کا اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سنٹرل کے سربراہ سراج الدین قریشی نے کیا تھا۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

اکثریت کی نمائندگی کرنے والے دونوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی ہے کہ اقلیتی فرقے کے ذمہ داران بھی ملک کو انتشار سے بچانے کے لئے اسی جذبے سے کام لیں گے تاکہ قومی اتحاد و یگانگت کے ایک نئے عہد کا آ غاز ہو۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

ڈاکٹر گوپال نے کہا کہ دونوں فرقوں کو از سر نو اس ادراک سے کام لینا چاہیے کہ ہندوستان دنیا کے دیگر ملکوں سے ایک الگ پہچان رکھتا ہے جہاں ایک سے زیادہ مذہبی اور نظریاتی حلقے روادری کے نام ایک دوسرے کو محض برداشت نہیں کرتے بلکہ دل سے قبول کرتے ہیں۔ کسی ملک کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا وہاں ہم مذہبوں میں وہ روادی نہیں جو ہندوستان میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا بعض تاریخی غلطیوں کے باوجود ہندوستانی رواداری ’’ایک دوسرے کو برداشت کرنے والی نہیں بلکہ قبول کرنے والی ہے‘‘

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

رام لال نے کہا کہ ہر ناموافق واقعے کو کسی نظریاتی تنظیم یا جماعت سے جوڑ کر دیکھنے سے اکثریت اور اقلیت دونوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ البتہ اس سے غلط فہمیوں کو راہ دینے والی دوریاں بڑھیں گی۔ یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اکثریتی اور اقلیتی معاشرے بالترتیب کسی سنگھ یا کسی تنظیم کے کنٹرول میں نہیں۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی آنکھ بند کر کے بھروسہ نہ کیا جائے۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

ڈاکٹر گوپال نے اردو اخبار نویسوں کو مشورہ دیا کہ وہ آرٹیکل اور کالموں کے ذریعہ پسند اور ناپسند میں الجھے لوگوں کو صحیح اور غلط میں فرق کرنا سکھائیں اور ایک ایسے رابطے کو فروغ دیں جو مفاہمت کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

ہندو معاشرے کو متوازن بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملے اور عبادت گاہیں توڑنے کے واقعات کے پس منظر میں ایودھیا مقدمہ اگر سرے سے چلتا ہی نہیں تو اب تک کھائیاں پٹ چکی ہوتیں۔ بہر حال وقت کا تقاضہ ہے کہ آنے والے فیصلے کو ہار جیت کی لڑائی پر محمول کرنے کے بجائے ایک درمیانی راہ کے طور پر ہم سب تسلیم کریں ’’مسلمان بے خوف رہیں اور کسی اندیشے کو دل میں جگہ نہ دیں‘‘۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 Nov 2019, 6:11 PM IST