وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو گیا، اور یہ قانون کی شکل اختیار کر لے اگر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے بھی اس بل کو منظوری مل گئی۔ مسلم تنظیمیں اس بل کو لے کر فکر مند ہیں، کیونکہ انھیں امید تھی جنتا دل یو اور ٹی ڈی پی اراکین پارلیمنٹ اس بل کی مخالفت کریں گے، لیکن انھوں نے حمایت کا اعلان کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم تنظیمیں نہ صرف اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہی ہیں، بلکہ ملک میں کئی مقامات پر مسلم طبقہ نے بل کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔ اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس معاملے میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل معاملے میں ہندوستانی صدر مرمو سے فوراً ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ انھوں نے یہ وقت ایک خط لکھ کر مانگا ہے اور وقف ترمیمی بل سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس سے قبل کہ صدر جمہوریہ اس بل کو منظوری دے دیں، بورڈ چاہتا ہے کہ اپنی فکر ان کے سامنے رکھیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر ایس یو آر الیاس نے بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم کی طرف سے لکھے گئے خط کا مواد شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بل کے ذریعہ پیش کی گئیں ترامیم میں اہم بدلاؤ شامل ہیں، جو کہ وقف ادارہ کے انتظام و انصرام اور خود مختاری کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنے خط میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ صدر جمہوریہ سے ملنے کا مقصد حال ہی میں پارلیمنٹ سے پاس ’وقف (ترمیمی) بل 2025‘ اور ملک بھر کے مسلم طبقہ کے لیے اس کے بارے میں اپنی فکر ظاہر کرنا ہے۔ بورڈ نے خط میں لکھا ہے کہ ’’یہ بل پوری طرح سے غیر آئینی ہے اور ملک کے مسلمانوں پر حملہ ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بل کے التزامات پر سنجیدگی سے از سر نو غور کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ ہندوستانی آئین کے تحت ملے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، خاص طور سے مذہبی آزادی، مساوات اور مذہبی اداروں کے تحفظ سے متعلق۔‘‘
Published: undefined
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے صدر مرمو سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اپنی سہولت کے مطابق جلد ملاقات کا وقت دیں۔ اس ملاقات میں وہ اپنی فکر سے مطلع کرائیں گے اور آئینی ڈھانچہ کے اندر ممکنہ حل پر تبادلہ خیال ہو سکے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined