نفرت کی آندھی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ گو کشی کے نام پر چاہے بے گناہ لوگوں کو بھیڑ سرے عام جان سے مار دے یا جیلر ایک قیدی کی کمر پر ’اوم‘ کا نشان گود دے ۔ تہاڑ جیل سے جو واقعہ سامنے آیا ہے اس نے ایک مرتبہ پھر ملک میں بڑھتی فرقہ پرستی پر سوال کھڑے کر دئے ہیں ۔ ملک کی سب سے ہائی پروفائل اور محفوظ مانی جانی والی دہلی کی تہاڑ جیل سے ایک حیران اور پریشان کر دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے ۔ جیل کے مسلم قیدی نے کڑ کڑ ڈوما کورٹ میں جیل سپریٹنڈنٹ راجیش چوہان کے خلاف شکایت درج کی ہے ۔ اس مسلم قیدی کا نام نبیر ہے اور اس نے الزام لگایا ہے کہ اس کی کمر پر ’اوم‘ کا نشان گود دیا گیا ہے اور اسے دو دن تک بھوکا پیاسا رکھا گیا ہے ۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق قیدی کے وکیل نے بتایا کہ جیل کے بیرک میں انڈکشن چولہا کام نہیں کر رہا تھا اور جب نبیر نے اس کی شکایت کی تو جیل سپریٹنڈنٹ راجیش چوہان نے اسے بری طرح سے پیٹا اور اس کی کمر پر لوہے کے ذریعہ ’اوم‘ کا نشان بنا دیا ۔ الزام ہے کہ اس قیدی کو دو دن تک بھوکا پیاسا بھی رکھا گیا اور اسے اس لئے بھوکا رکھا گیا کہ وہ ’ورت ‘(روزہ) رکھے کیونکہ وہ اب ہندو ہو گیا ہے ۔
Published: undefined
واضح رہے معاملہ سامنے آنے کے بعد تہاڑ کے ڈی آئی جہ نے اس پورے معاملہ کی جانچ کے لئے کہا ہے اور نبیر کو دوسری جیل میں منتقل کر دیا ہے ۔ نفرت کی آندھی اور مذہب کے نام پر ہونے والی اس حیوانیت کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس کو حکومت ہی روک سکتی ہے ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined