قومی خبریں

معمولی بات پر وکیل کا قتل، مشتعل وکلاء کے ذریعہ ہنگامہ، پرینکا نے پوچھا بڑا سوال

کانگریس جنرل سکریٹری نے وکیل کے قتل کے بعد سوال اٹھایا ہے کہ’’کیا ریاست پوری طرح سے جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں ہے؟بی جے پی حکومت نظم ونسق کے معاملے میں پوری طرح سے ناکام ہے‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے کرشنا نگر علاقے میں معمولی بات پر ہوئی کہا سنی کے بعد کچھ افراد نے وکیل ششر ترپاٹھی کا قتل کردیا۔قتل کی ورادت سے مشتعل وکلاء نے علاقے میں جم کر ہنگامہ کیا۔ کرشنا نگر علاقے کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولس امت کمار رائے نے اس سلسلے میں بتایا کہ منگل دیر رات محلہ دامودر باشندہ وکیل ششرترپاٹھی عرف مونو (35) نکڑ پر کھڑا تھا۔ اسی وقت اسنیہ نگر باشند وکیل اوپیندر تیواری اپنے وکلاء کے ساتھ وہاں آیا اور کسی بات پر دونوں کے درمیان کہا سنی ہوگئی۔بات بڑھنے پر ان لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔زخمی حالت میں ششر ترپاٹھی کو ٹراما سنٹر لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

Published: undefined

امت کمار نے بتایا کہ اس معاملے میں دو نامزد سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے ایک نامزد وکیل ونائک ٹھاکر کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ دیگر ملزمین کی تلاش جاری ہے۔پولیس معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔ضلع انتظامیہ نے ششر کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپئے اور لکھنؤ بار اسوسی ایشن اور سنٹر ل بار اسوسی ایشن نے 50۔50 ہزار روپئے دینے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

اس حادثے کی مخالفت میں وکیلوں نے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو سیدھے کلکٹریٹ احاطے میں رکھ کر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔مشتعل وکلاء نے پولیس -انتظامیہ مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے سربراہ شیوپال یادو نے بھی وکلاء کے احتجاج میں شرکت کی۔

Published: undefined

ادھر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے وکیل کے قتل کی خبر ملنے کے بعد ایک بار پھر ریاست کے نظم ونسق پر سوال اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’’سونراوں میں وجے شنکر تیواری اور شاملی میں اجے پاٹھک کے قتل کے بعد اب لکھنؤ میں وکیل ششر کا بہیمانہ قتل کردیا گیا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے سوال اٹھایا ہے کہ’’کیا ریاست پوری طرح سے جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں ہے؟بی جے پی حکومت نظم ونسق کے معاملے میں پوری طرح سے ناکام ہے‘‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined