قومی خبریں

نایاب پہل: 200 سے زائد غیر مسلموں نے بنگلور کی 170 سال پرانی مسجد کا کیا دورہ

ملک کے موجودہ ماحول میں اس قابل ستائش قدم کا مقصد مسجد میں غیر مسلموں کو مدعو کر کے بین مذاہب تعلقات کو فروغ دینا تھا۔ تاکہ اسلام کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا جائے اور اسلام کو سمجھایا جائے۔

مودی مسجد
مودی مسجد 

ویسے تو کسی بھی مذہب اور جنس سے تعلق رکھنے والے شخص پر مسجد میں جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن بنگلور میں جو کل دیکھا گیا وہ واقعہ ہندوستان میں تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ کل بنگلور کی مسجد میں رحمت گروپ نے دو سو غیر مسلم حضرات کو ’ایک دن کے لئے میری مسجد میں تشریف لائیں‘ پروگرام کے تحت 170 سال پرانی مودی مسجد میں مدعو کیا۔ رحمت گروپ کے اس دعوت نامہ کے تحت آنے والے غیر مسلموں میں ہندو، عیسائی اور کچھ سکھ حضرات بھی تشریف لائے۔

Published: undefined

ملک کے موجودہ ماحول میں اس قابل ستائش قدم کا مقصد مسجد میں غیر مسلموں کو مدعو کر کے بین مذاہب تعلقات کو فروغ دینا تھا۔ اس دعوت نامہ کا مقصد یہ بھی تھا کہ اسلام کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا جائے اور اسلام کو سمجھایا جائے۔

Published: undefined

اس پروگرام کے تحت رحمت گروپ نے پہلے یہ دعوت نامہ صرف سو افراد کے لئے رکھا تھا پھر جب زیادہ لوگوں نے دلچسپی دکھائی تو اس کی تعداد سو سے بڑھاکر دو سو کر دی گئی لیکن ذرائع کے مطابق کل چار سو غیر مسلم مسجد میں پہنچ گئے۔ مسجد کا دورہ کرنے والے غیر مسلموں میں سماج کے ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے لیکن ان کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر بولنے سے منع کر دیا گیا تھا۔ اس دورہ کے دوران غیر مسلموں کو مسجد اور نماز کے آداب بتائے گئے، ان کو مسجد میں گھومایا گیا اور بعد میں ان کو ظہرانہ دیا گیا۔

Published: undefined

مسجد جانے والی ایک خاتون ڈاکٹر نے وضو اور اسلام کے دیگر پہلوؤں کی اہمیت پر سوالات کیے۔ ایک خاتون ٹیچر نے مسجد میں آنے کی وجہ بتائی کہ وہ اپنے طلباء کو سمجھنے کے لئے یہاں آنا چاہتی تھیں۔ مصنف امن دیپ سنگھ سندھو نے رحمت گروپ کے اس پہل کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’’یہ بہت ہی شاندار پہل ہے اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں کافی سودمند ثابت ہوگی۔‘‘

Published: undefined

رحمت گروپ نے اس پہل کو مکمل طور سے غیر سیاسی بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ملک کے موجودہ سیاسی حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے ’’ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ غیر مسلم بھائی بہن اسلام کو اور مسجد کے کلچر کو سمجھیں کیونکہ بہت سے لوگوں کو علم ہی نہیں ہے کہ مسجد میں عبادت اور اس میں کام کاج کیسے ہوتا ہے۔‘‘ رحمت گروپ نے گزشتہ سال ستمبر میں غیر مسلم طلباء کے لئے بھی ایسے دورہ کا انعقاد کیا تھا۔ واضح رہے اس مسجد کا نام مودی مسجد ضرور ہے لیکن اس کا ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے کوئی تعلق نہیں ہے دراصل اس مسجد کی تعمیر ایک تاجر مودی عبدل غفور نے 19 ویں صدی میں کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined