قومی خبریں

مغربی یو پی میں اتحاد کے سامنے مودی کا جادو بے اَثر، بی جے پی کو 7 سیٹوں کا نقصان

یو پی میں ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کے سارے اعداد و شمار کو غلط ثابت کرتے ہوئے بی جے پی نے ریاست کی 80 سیٹوں میں سے 62 پر کامیابی درج کی ہے لیکن مغربی خطے میں بی جے پی پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سال 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے ریاست کی 73 سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی جس میں سے بی جے پی کے پاس 71 سیٹیں تھیں۔ جبکہ اس الیکشن میں پارٹی اور اس کی اتحادی اپنا دل نے 64 سیٹوں پر کامیابی درج کی جن میں سے بی جے پی کے پاس 62 سیٹیں ہیں۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

اس بار بی جے پی کو دس سیٹوں کا نقصان ہوا ہے۔ جن میں سے سات سیٹیں مغربی اترپردیش کی ہیں اور تین سیٹیں مشرقی اتر پردیش کی ہیں۔ لیکن وہ کانگریس کے رسوخ والے امیٹھی پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی۔ بی جے پی نے بندیل کھنڈ کی تمام چار سیٹوں اور سنٹرل یو پی کی اکثر سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا ہے۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

بھگوا پارٹی وقار کی حامل پارلیمانی سیٹ سہارنپور کو بی ایس پی کے حاجی فضل الرحمان سے ہار گئی جہاں سے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان راگھولکھن پال امیدوار تھے۔ ان کو 22 ہزار ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بی جے پی کو مرادآباد خطہ جو کہ چھ سیٹوں پر مشتمل ہے ان تمام پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس علاقے میں ایس پی۔ بی ایس پی کو تین ۔تین سیٹیں ملیں۔ ان تمام سیٹوں پر اس سے پہلے بی جے پی کا قبضہ تھا۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

سماج وادی پارٹی نے مرادآباد، سنبھل اور رامپور پارلیمانی حلقوں پر جیت درج کی۔ جہاں رامپور میں اعظم خان نے بالی ووڈ اداکارہ جیہ پردہ کو شکست دی، مرادآباد میں ایس ٹی حسن نے اپنے قریبی حریف بی جے پی امیدوار کنور سرویش سنگھ کو 97878 ووٹوں سے شکست فاش دی جبکہ سنبھل میں شفیق الرحمان برق نے پرمیشور لال سینی کو 174826 ووٹوں سے شکست دی۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

وہیں دوسری جانب اس خطے میں بی ایس پی کے کھاتے میں امروہہ، بجنور اور نگینہ کی سیٹیں آئیں۔ امروہہ میں کنور دانش علی نے کنور سنگھ کو 63 ہزار ووٹوں سے، بجنور میں ملوک ناگر نے بی جے پی راجا بھارتیندرسنگھ کو 69941 ووٹوں سے جبکہ نگینہ میں گریش چندرا نے ڈاکٹر یشونت سنگھ کو تقریباً ایک لاکھ 66 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی اترپردیش کو تمام پارٹیوں نے سب سے زیادہ ترجیح دی تھی۔ ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد نے اپنی مشترکہ ریلی کا آغاز اسی خطے کے دیوبند سے کیا تھا جہاں پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے مسلموں سے اتحاد کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی جس کے پاداش میں انہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے48 گھنٹے کی پابندی جھیلنی پڑی تھی۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

بی جے پی لیڈروں نے بھی اپنے انتخابی تشہیر کا آغاز مغربی اترپردیش سے ہی کیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے انتخابی مہم کا آغاز میرٹھ سے کیا تھا جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی مہم جوئی سہارنپور سے کی تھی۔ علی۔بجرنگ بلی کا معاملہ بھی مغربی اترپردیش سے ہی سرخیوں میں آیا تھا۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

مشرقی اترپردیش میں بی جے پی کو غازی پور،جونپور اور لال گنج میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ غازی پور میں وفاقی وزیر منوج سنہا کو بی ایس پی امیدوار افضال انصاری سے 120000 ووٹوں سے پیچھے رہ گئے تو وہیں جونپور میں کے پی سنگھ کو بی ایس پی کے شیام سنگھ یادو نے شکست دی ۔لال گنج سیٹ پر بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان نیلم سونکر کو بی ایس پی کی سنگیتا نشاد نے 1.60 لاکھ ووٹوں سے ہرایا۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 May 2019, 2:10 PM IST