قومی خبریں

مودی-شاہ شاہین باغ کے نام پر ووٹوں کی صف بندی کرنے میں مصروف: خاتون مظاہرین

خاتون مظاہرین نے پی ایم مودی کے اس بیان پر کہ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے، پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پی ایم تجربہ کرنے میں ماہر ہیں، وہ 2002 میں گجرات میں بھی تجربہ کرچکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر کہ ’یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے‘ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم تجربہ کرنے میں ماہر ہیں اور وہ 2002 میں گجرات میں بھی تجربہ کرچکے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ہماری پریشانی، ہمارے بچوں کا مستقبل، ہماری بے چینی اور قانون کے تئیں ہمارا اضطراب نظر نہیں آرہا ہے انہیں صرف ہندو مسلم کرکے ووٹوں کی صف بندی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ہر وقت شاہین باغ کا نام لے کر ووٹوں کی صف بندی کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کبھی ہماری تکلیف جاننے کی کبھی کوشش نہیں کی۔

Published: undefined

حکومت کا کوئی نمائندہ آج تک ملنے کے لئے نہیں آیا۔ مہینوں سے خواتین بھوک ہڑتال پر ہیں لیکن کوئی بھی ان کا حال پوچھنے نہیں آیا اور وہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کو ’یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے‘ کہہ کر اپنی ذہنیت کا ثبوت دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نے کل دہلی میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ ”سلیم پور ہو، جامعہ یا شاہین باغ، سی اے اے کے بارے میں پچھلے کئی دنوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کیا یہ مظاہرہ محض ایک اتفاق ہے؟ نہیں، اس کے پیچھے سیاست کی ایک ڈیزائن ہے، جو ملک کی ہم آہنگی کو برباد کرنے والی ہے... آئین اور ترنگا کو سامنے رکھتے ہوئے تقریر کر رہے ہیں“۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہر انسان اپنے تجربے کو بیان کرتا ہے اور وزیر اعظم بھی اپنا تجربہ بیان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہی گرتا ہے جو برتن میں ہوتا ہے اور وزیر اعظم نے وہی کہا جو ان کے دل و دماغ میں پیوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنے وقار کا خیال رکھتی ہے اور وزیر اعظم کو بھی کچھ بھی بولنے سے پہلے اپنے عہدے کے وقار کا خیال رکھنا چاہیے۔

Published: undefined

سماجی کارکن اور زیفکو گروپ کے چیرمین ظفیر احمد خاں نے وزیر اعظم کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سوچ ہے اور ان کی سوچ کو ہم بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عہدہ کا وقار ہوتا ہے اور وزیر اعظم کا یہ بیان ان کے عہدے کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں الیکشن ہونے والا ہے اور ان کے پاس الیکشن میں جانے کے لئے کوئی موضوع نہیں ہے۔ اس لئے وہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہی نہیں بلکہ وزیر داخلہ بھی اپنے عہدے کے وقار کے منافی باتیں کرتے رہے ہیں اور بٹن اتنا زور سے دبانے کی بات کرتے ہیں کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ میں لگے۔ انہوں نے کہا کہ آخر وہ شاہین باغ مظاہرین کے بارے میں الٹی سیدھی بات کرنے کے بجائے مظاہرین سے ملاقات کریں اور ان کے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

Published: undefined

پنجاب سے آنے والے سکھ درشن سنگھ نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ جو بڑی بات کرکے اقتدار میں آئے تھے، اب حالت یہ ہوگئی کہ یہاں سے لوگ بنگلہ دیش جائیں گے کیونکہ وہاں کا جی ڈی پی کافی اوپر ہے اور یہاں کا کافی گر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں اس سیاہ قانون کے سلسلے میں بے چینی ہے اس پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لڑائی آپ لوگوں نے چھیڑی ہے ہم یقین دلانے آئے ہیں کہ ہم مکمل ساتھ دیں گے اور ہم اس لڑائی کو لڑیں گے اور جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت میں ہیں وہ کرایہ دار ہیں مالک مکان نہیں ہیں کہ ہمیشہ رہیں گے۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیشہ رہیں گے تو وہ زبردست غلط فہمی میں ہیں۔

Published: undefined

اسی کے ساتھ ہندو شدت پسندوں کے شاہین باغ آنے کی خبر سن کر سنگرور سے سکھوں کا ایک جتھہ شاہین باغ پہنچ گیا اور وہ لوگ شاہین باغ میں خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم شاہین باغ میں اپنی بہنوں کی حفاظت کریں گے۔ ہمارے ہوتے ہوئے ان کا کوئی بال باکا نہیں کرسکتا۔

Published: undefined

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کے واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کر رہے ہیں۔ گیٹ نمبر سات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15 دسمبر سے احتجاج جاری ہے۔ پہلے یہ احتجاج چند گھٹوں کا ہوتا تھا لیکن حکومت پر کوئی اثر نہ پڑنے کی وجہ سے اسے 24 گھنٹے کا کردیا گیا۔

Published: undefined

جامعہ مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہو رہا ہے، نظام الدین میں خواتین کا مظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined