قومی خبریں

زرعی قانون پر مودی حکومت کا ’جھوٹ‘ آیا سامنے، آر ٹی آئی نے کھولی قلعی!

آر ٹی آئی میں مرکزی حکومت سے کسانوں سے ہوئے مذاکرہ اور اور میٹنگ کی تفصیل طلب کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے کہا کہ اس کے پاس کسانوں سے لیے گئے مشورے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس 

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں اور ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کسان تنظیموں کا الزام ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے بغیر ان سے صلاح مشورہ کیے زرعی قوانین کو پارلیمنٹ سے پاس کرا دیا جو کہ ان کے لیے انتہائی تباہ کن ہے۔ لیکن مودی حکومت لگاتار یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ اس نے زرعی قوانین لانے سے پہلے کسانوں کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ کئی وزراء نے بار بار زرعی قوانین معاملہ پر کئی دور کا مذاکرہ ہونے کی بات بھی کہی ہے، لیکن این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت زراعت کے پاس مذاکرہ سے متعلق کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے جواب سے ہوا ہے۔

Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM IST

این ڈی ٹی وی پر شائع رپورٹ کے مطابق ایک آر ٹی آئی وزارت زراعت کو بھیجا گیا تھا جس کے بعد یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ حکومت کے پاس قانون نافذ کرنے سے قبل کسانوں کے ساتھ ہوئی بات چیت کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اس طرح مودی حکومت کا جھوٹ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔

Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM IST

میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کسانوں کے ساتھ بات چیت اور مشوروں پر مبنی کچھ سوال آر ٹی آئی میں پوچھے گئے تھے۔ آر ٹی آئی میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کیا قانون نافذ کرنے سے پہلے کسانوں سے مشورہ لیا گیا تھا۔ سوال یہ بھی کیا گیا تھا کہ حکومت نے کتنی بار کسانوں سے مشورے لیے تھے۔ کسانوں سے مذاکرہ اور اور میٹنگ کی تفصیل بھی طلب کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے کہا کہ اس کے پاس کسانوں سے لیے گئے مشورے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM IST

یہاں قابل ذکر ہے کہ آج ہی این سی پی سربراہ اور سابق وزیر زراعت شرد پوار نے مودی حکومت پر ریاستوں کے مشورہ کے بغیر تین نئے زرعی قوانین نافذ کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ زراعت کو ’دہلی میں بیٹھ کر‘ نہیں چلایا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں دور دراز کے گاؤں کے کسان شامل ہیں۔ کانگریس بھی مودی حکومت پر لگاتار الزام لگاتی رہی ہے کہ اس نے بغیر صلاح و مشورہ کے محض کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے تینوں زرعی قوانین کو پارلیمنٹ سے پاس کرا لیا جو کسانوں کو تباہ کرنے والا ہے۔

Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM IST