(دائیں سے بائیں) وکرانت بھوریا، راجندر پال گوتم اور کنہیا کمار، ویڈیو گریب
نئی دہلی: کانگریس نے دلت، او بی سی، قبائلی اور اقلیتی طلبا کی اسکالرشپ میں بہت زیادہ کٹوتی اور رہائشی ہاسٹلوں کی خستہ حالت کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس ایس سی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین راجندر پال گوتم، قبائلی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر وکرانت بھوریا، کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر کنہیا کمار نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کو لکھے گئے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں طلبا اعلیٰ تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں، اور یہ حالت آئین میں موجود مساوات کے حق کی سیدھی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے حکومت سے طلبا کی اسکالرشپ وقت پر دینے اور اس کی رقم بڑھانے، ایس سی-ایس ٹی ذیلی پلان کا پیسہ بغیر ڈائیورٹ کیے طلبا کے لیے خرچ کرنے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راجندر پال گوتم نے بتایا کہ کس طرح لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے دربھنگہ کے ڈاکٹر امبیڈکر ہاسٹل کا دورہ کیا، اور وہاں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، انتہائی پسماندہ طبقہ، پسماندہ طبقہ اور اقلیتی طلبا کی خستہ حالت دیکھی۔ راجندر پال نے خاص طور سے طلبا کی اسکالرشپ کا مسئلہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ اسکالرشپ یا تو وقت پر نہیں آتی، یا کئی مرتبہ این آئی سی پورٹل کام ہی نہیں کرتا۔ اس سے طلبا درخواست نہیں کر پاتے۔ انھوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح 21-2020 میں 32 لاکھ سے زیادہ طلبا نے پری-میٹرک اسکالرشپ کے لیے درخواست دی، جو 23-2022 تک گھٹ کر 12 لاکھ 34 ہزار پر آ گئی۔ یعنی 65 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔ 21-2020 میں پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے لیے 40 لاکھ 94 ہزار طلبا نے درخواست دی، لیکن 23-2022 میں یہ تعداد 5 لاکھ 38 ہزار پر آ گئی۔ سیدھے سیدھے 80 فیصد ڈراپ آؤٹ درج کیا گیا۔ راجندر پال نے کہا کہ طلبا کو فیس کے لیے اونچی شرح سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور اسکالرشپ نہ ملنے کے سبب وہ قرض میں ڈوب جاتے ہیں۔ اس وجہ سے خود کشی جیسے سخت قدم بھی اٹھانے کو وہ مجبور ہوتے ہیں۔
Published: undefined
نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر وکرانت بھوریا نے کہا کہ حکومت تعلیم سے محروم کر کے قبائلی، دلت، پسماندہ اور اقلیتی طبقات کے حقوق کو کچل رہی ہے۔ راہل گاندھی کے خط کا تذکرہ کرتے ہوئے بھوریا نے دو اہم ایشوز پر توجہ مرکوز کی، جن میں پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کو ختم کیا جانا اور ملک بھر کے ہوسٹلوں کی بگڑتی حالت شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہاسٹل ہی غریب طلبا کے لیے پڑھنے کا واحد سہارا ہیں۔ انھوں نے ہاسٹلوں میں وارڈ کے مسئلہ، سیکورٹی کی کمی اور آڈٹ کی کمی پر بھی سوال اٹھائے۔ بھوریا نے کہا کہ اسکالرشپ نہ ملنے سے اسکولی بچے تعلیم چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ انھوں نے قومی فیلوشپ اسکالرشپ کو 2023 سے پوری طرح بند کیے جانے کی مذمت بھی کی اور اسے ادارہ جاتی امتیاز قرار دیا۔
Published: undefined
کانگریس کے جواں سال لیڈر ڈاکٹر کنہیا کمار نے اسکالرشپ کے لیے درخواست کی تعداد میں گراوٹ کی وجہ وقت پر پیسے نہ ملنا اور درخواست کے عمل کو ’سزا‘ جیسا بنانا قرار دیا۔ انھوں نے تعلیمی بجٹ میں کمی اور ایس سی-ایس ٹی ذیلی پلان کے پیسوں کے مستقل ڈائیورزن کی تنقید کی، جس سے غریب طلبا کو بنیادی تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ اس دوران کنہیا کمار نے جانکاری دی کہ آئین لیڈرشپ پروگرام کے تحت اگلے 100 دنوں میں ملک کے سبھی دلت، قبائلی، پسماندہ، انتہائی پسماندہ اور اقلیتی ہاسٹلوں کا آڈٹ کیا جائے گا۔ اس مہم میں سبھی ملکی باشندوں سے جڑنے کی اپیل بھی کنہیا کمار نے کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined