قومی خبریں

بی ایس این ایل کی زمین فروخت کرے گی مودی حکومت، 28 مقامات کا انتخاب

مودی حکومت نے خراب معاشی حالت سے نبرد آزما بی ایس این ایل کو مشکل دور سے نکالنے کے نام پر سرکاری کمپنی کی ملکیتوں کو فروخت کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے کمپنی کی 28 زمینوں کا انتخاب کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مرکز کی مودی حکومت نے مشکل حالات سے گزر رہی سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل کی ملکیتوں کو فروخت کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے کمپنی کی 28 زمینوں کا انتخاب کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر زمینیں تمل ناڈو، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں ہیں۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

مودی حکومت کی دوسری مدت کار کی شروعات ہوتے ہی مرکزی وزیر برائے ٹیلی مواصلات روی شنکر پرساد نے کہا تھا کہ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کی حالت کو ٹھیک کرنا سرکار کی ترجیحات میں ہے۔ ان کے ایک بیان سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ وہ بی ایس این ایل ملازمین کی تعداد گھٹا کر 35 ہزار کرنا چاہتے تھے۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

اس وقت سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس اینا یل میں ملازمین کی تعداد 1 لاکھ 65 ہزار ہے، جن میں سے بہت سارے سال 2000 میں جب کمپنی کی تشکیل دی گئی تھی تو ٹیلی مواصلات محکمہ سے آئے تھے۔ امت شاہ کی صدارت والی کابینہ کمیٹی نے مشورہ دیا تھا کہ کمپنی کے ملازمین کی سبکدوشی کی عمر 60 سال سے گھٹا کر 58 کر دی جائے، جس سے بی ایس این ایل کے ملازمین کی تعداد گھٹ کر 30 ہزار ہو جائے گی۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

بی ایس این ایل کی ملکیتوں کی حکومت کے ذریعہ جو فہرست بنائی گئی ہے، اس کے مطابق ان اراضی کے ٹکڑوں کا سال 2015 میں کل قیمت 16998 کروڑ روپے تھا اور موجودہ وقت میں ان زمینوں کی قیمت 19831 کروڑ روپے ہے۔ زمینوں کے ان ٹکڑوں پر کھڑی عمارتوں کی قیمت 200 کروڑ روپے اندازہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے ذریعہ ان زمینوں کی فروخت یا طویل مدتی لیز پر دینے کے لیے اصولی منظوری دینے کے بعد زمین کے ٹکڑوں پر کھڑی عمارتوں کی قیمت کا اصل اندازہ کیا جائے گا۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

اس فہرست میں تمل ناڈو واقع چنئی کی 7 زمینیں، مہاراشٹر کی 3 زمینیں، جھارکھنڈ، کرناٹک، گجرات اور تلنگانہ کی 2-2 زمینیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اس فہرست میں کیرالہ، راجستھان اور مدھیہ پردیش سے بھی ایک ایک زمین کے ٹکڑے کا انتخاب فروختگی یا پٹّے پر دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ کیرالہ میں افسران نے تروونت پورم واقع ایک ٹریننگ سنٹر پر فروخت کے لیے انتخاب کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

اس فہرست میں ممبئی، جبل پور اور کولکاتا واقع بی ایس این ایل ٹیلی کام فیکٹریوں، مغربی بنگال واقع ایک وائرلیس اسٹیشن اور ملازمین کے کوارٹر کو فروخت کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ فہرست میں شامل ان زمین کے ٹکڑوں میں سے مغربی اتر پردیش میں پٹّے پر دیے گئے ایک زمین کے ٹکڑے کو چھوڑ کر سبھی زمینیں ’فری ہولڈ‘ والی ہیں۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

سرکار کے ذریعہ ان زمینوں کو سرمایہ کاری اور عوامی ملکیت مینجمنٹ محکمہ (ڈی آئی پی اے ایم) کے ذریعہ فروخت کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ حالانکہ کئی ملازمین کا ماننا ہے کہ کمپنی کی زمینوں کو فروخت نہیں جانا چاہیے بلکہ صرف پٹّے پر دی جانی چاہیے، کیونکہ اس سے مستقل آمدنی ہوگی۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

بی ایس این ایل کا حال

پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق سال 19-2018 کے دوران بی ایس این ایل کے خزانہ میں 19308 کروڑ روپے کی گراوٹ کے ساتھ کمپنی کو تقریباً 14 ہزار کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ سال 16-2015 میں کمپنی کا غیر مستقل نقصان 4859 کروڑ، 17-2016 میں 4793 کروڑ، سال 18-2017 میں 7993 کروڑ رہا اور 19-2018 میں یہ بڑھ کر 14202 کروڑ پہنچ گیا۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

روی شنکر پرساد نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ سال 19-2018 میں کمپنی کا خزانہ 19308 کروڑ رہا، جب کہ 18-2017 میں 25071 کروڑ اور 17-2016 میں 31533 کروڑ روپے تھا۔ پرساد نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ سال 19-2018 میں کمپنی کے ملازمین کی تنخواہ پر 14488 کروڑ روپے خرچ ہوا، جو کہ کمپنی کے کل خزانہ کا 75 فیصد تھا۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM IST