
فائل تصویر آئی اے این ایس
ممبئی میں بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے میں مشتبہ شخص کے طور پر چھتیس گڑھ کے درگ میں حراست میں لیے گئے ایک شخص آکاش کنوجیا نے اپنا درد ظاہر کیا ہے۔ اس نے انصاف کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ آکاش نے26 جنوری کو کہا کہ پولیس کی کارروائی کے بعد اس کی زندگی مکمل طور پر درہم برہم ہوگئی ہے، اس کے پاس کوئی کام نہیں ہے اور خاندان کو بدنامی کا سامنا ہے۔
Published: undefined
درحقیقت، ممبئی پولیس کی اطلاع کے بعد، ریلوے پروٹیکشن فورس (RPF) نے 18 جنوری کو درگ اسٹیشن سے آکاش کنوجیا کو حراست میں لیا تھا۔ 19 جنوری کی صبح، ممبئی پولیس نے بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد محمد روہیلا امین فقیر عرف وجے داس کو ٹھانے سے گرفتار کیا جس کے بعد درگ آر پی ایف نے کنوجیہ کو رہا کیا۔واضح رہےکہ 15 جنوری کی رات ممبئی میں اداکار سیف علی خان کی رہائش گاہ کو لوٹنے کی کوشش کے دوران ایک شخص نے ان پر چاقو سے کئی وار کیے تھے۔ خان کی سرجری ہوئی اور بعد میں انہیں چھٹی دے دی گئی۔
Published: undefined
آکاش کنوجیا نے بتایا، "میرے خاندان کو صدمہ پہنچا جب میڈیا نے میری تصویریں دکھانا شروع کیں اور دعویٰ کیا کہ میں اس کیس کا مرکزی ملزم ہوں۔ ممبئی پولیس کی ایک غلطی نے میری زندگی برباد کر دی۔ وہ یہ محسوس کرنے میں ناکام رہے کہ میری مونچھیں ہیں اور اداکار کی عمارت میں سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کی مونچھیں نہیں تھیں۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق کنوجیانے دعویٰ کیا، "واقعے کے بعد، مجھے پولیس کی طرف سے کال آئی اور انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں کہاں ہوں، جب میں نے انہیں بتایا کہ میں گھر پر ہوں، تو کال منقطع ہوگئی۔ میں اپنی ہونے والی دلہن سے ملنے جا رہا تھا۔ جب مجھے درگ میں حراست میں لیا گیا اور پھر رائے پور لے جایا گیا تو وہاں پہنچی ممبئی پولیس کی ٹیم نے بھی مجھے مارا پیٹا۔‘‘
Published: undefined
آکاش کنوجیا نے بتایا کہ رہائی کے بعد ان کی والدہ نے انہیں گھر آنے کو کہا لیکن اس کے بعد سے ان کی زندگی انتشار کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے اپنے آجر کو فون کیا تو انہوں نے مجھے کام پر نہ آنے کا کہا، انہوں نے میری بات سننے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد میری دادی نے مجھے بتایا کہ میری دلہن کے گھر والوں نے میری تحویل کے بعدسے انہوں نے شادی کی بات کرنے سے انکار کر دیا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined